احمد سمیع خان سیال
خواتین جہاں ہمارے معاشرے میں اور ہماری سیاست میں کلیدی کردار ادا کررہی ہیں وہیں ملکی ترقی کی کوئی کڑی ایسی نہیں جہاں ہماری خواتین کا نمایاں رول نہ ہو سیاست میں ہماری خواتین کی تعداد جتنی زیادہ ہوگی اتنی مؤثر آواز خواتین کے حقوق کی بنیادی شرط کی تکمیل پر زوردار طریقے سے بلند ہوگی- فیصلہ سازی میں جیسے جیسے خواتین کی نمائندگی بڑھتی جاتی گئ خواتین پر سیاسی ذمہ داریوں میں بھی اضافہ ہوتا جائے گا-
دنیا کے کئی ممالک کی قیادت اس وقت خواتین کے ہاتھ میں ہے، مثلاً امریکہ میں کملا ہیرس نائب صدر کے عہدے پر فائز ہیں، بنگلہ دیش میں حسینہ واجد وزیراعظم کے فرائض انجام دے رہی ہیں جبکہ نیوزی لینڈ میں جیسنڈا آرڈن دوبارہ وزیراعظم منتخب ہوچکی ہیں ۔
ان مثالوں سے ثابت ہوتا ہے کہ ترقی یافتہ ممالک ہوں یا ترقی پذیر ممالک، خواتین ہر جگہ کامیابی کے جھنڈے گاڑ رہی ہیں۔
پاکستان میں دن بہ دن یہ اس بات کا ادراک بڑھ رہا ہے کہ آج کے اس جدید دور میں بھی خواتین کو سیاست اور عوامی زندگی سے دور رکھا جا رہا تھا مگر اب ہماری خواتین اپنی بھرپور صلاحتیوں بناء پر حالیہ سالوں کے دوران بعض اعلیٰ عہدوں پر دیکھنے کو ملی ہیں۔ یہ سلسلہ محترمہ بے نظیر بھٹو کے ساتھ شروع ہوا جو نہ صرف پاکستان بلکہ پوری مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم بنیں۔ ملک کی ترقی، خوشحالی اور خطے میں امن کے لئے ان کی شاندار کوششوں کا اعتراف نہ صرف اندرون ملک بلکہ دنیا بھر میں کیا جاتا ہے۔
امیدوار حلقہ این اے 157ملتان محترمہ مہر بانو قریشی خواتین کے حقوق اور خود مختاری کے لیے سرگرم عمل ہیں جب انہوں نے اپنے کاغذات نامزد کرائے تھے سیاسی مخالف حلقوں میں ان پر تنقید کی گئ باربار موروثی سیاست کے حوالے دیے گئے میں فخر پاکستان مخدوم شاہ محمود حسین قریشی کی بصیرت کو سلام پیش کرتا ہوں انہوں نے ایک دور اندیش قدم اٹھایا پارٹی کے لیے باصلاحیت پڑھی لکھی قیادت کو موقع دیا کہ خواتین کے حقوق کی آواز بنیں اور پارلیمان میں خواتین کی نمائندگی کریں –
ماضی میں ایسے شاندار فیصلے کی مثال نہیں ملتی محترمہ مہر بانو قریشی ایک پڑھی لکھی باصلاحیت قیادت ہیں 2011سے پاکستان تحریک انصاف سے وابستہ ہیں –
ان کی زبردست کیمپین نے واضح کردیا ہے کہ وہ الیکشن جیت چکی ہیں خواتین میں ان کی پذیرائی نے سب کو حیران کردیا ہے جس طرح کارنر میٹنگ میں خواتین کی بھرپور تعداد ان کے شانہ بشانہ چل رہی ہے حلقے میں یہ تاثر عام ہے کہ یہ الیکشن محترمہ مہر بانو قریشی بھاری ووٹوں سے جیت جائیگی –
مخدوم شاہ محمود حسین قریشی شاندار سیاسی کیریئر کے مالک ہیں مخدوم شاہ محمودحسین قریشی پاکستان کے ایک نمایاں سیاستدان ہیں ، شاہ محمود حسین قریشی کا تعلق زراعت سے بھی ہے، مخدوم صاحب پاکستان تحریک انصاف کے سینئر وائس چیئرمین ہیں – مخدوم صاحب ایک نامور مذہبی اور سیاسی خاندان سے ہیں ، انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم ایچی سن کالج سے حاصل کی ، شاہ محمودحیسن قریشی نے یونیورسٹی آف کیمبرج برطانیہ سے سیاست اور قانون میں ماسٹرز کی ڈگری بھی حاصل کی , انہوں نے فورمن کرسچن کالج سے بیچلر کی ڈگری حاصل کی ، ان کے والد مخدوم سجاد حسین قریشی سن 1985 سے لے کر 1988 تک پنجاب کے گورنر رہے ، انکے دادا مخدوم مرید حسین قریشی قیام پاکستان سے قبل قانون ساز اسمبلی کے ممبر تھے اور قائد اعظم محمد علی جناح کے ساتھیوں میں سے تھے ، مخدوم شاہ محمودحسین قریشی مزار حضرت غوث بہاءالدین زکریا ملتانی اور حضرت شاہ رکن عالم کے سجادہ نشین ہیں-مخدوم شاہ محمود حسین قریشی کا شمار پاکستان کے قد آور پڑھے لکھے دور اندیشن سفارتی امور کے ماہرسیاست دانوں میں ہوتا ہے.