ماسکو (صدائے روس)
مغربی ممالک کورسک سمت میں یوکرین کے دہشت گردانہ اقدامات کو جواز فراہم کرنے کی ہر طرح سے کوشش کر رہے ہیں۔ یہ بات روسی وزارت خارجہ کے سینیئر سفارت کار روڈیون میروشنک نے کیف حکومت کے جرائم سے متعلق بریفنگ میں کہی۔ روسی وزارت خارجہ کے خصوصی سفیر رڈین میروشنک نے یوکرین کی جانب سے کیے گئے دہشت گردانہ حملے اور اس پر مغربی ممالک کی حمایت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ یہ حملہ یوکرین نے مغربی ریاستوں کی مدد اور حمایت کے بغیر انجام نہیں دیا۔
میروشنک نے مذیدکہا کہ”یہ ایک حیران کن حقیقت ہے کہ یوکرین کے دہشت گردانہ اقدام کو مغربی ممالک، بشمول امریکہ اور جرمنی، ہر ممکن طریقے سے جائز قرار دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وہ یہ ظاہر کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ یوکرین اپنی نام نہاد ‘حفاظت’ کے نام پر کسی بھی اقدام کا حق رکھتا ہے۔”
میروشنک نے اس جانب بھی توجہ دلائی کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں “آریا فارمولا” کے تحت غیر رسمی اجلاس کے دوران کچھ مغربی ممالک جیسے برطانیہ اور فرانس نے یوکرین کے ان دہشت گردانہ اقدامات کو مکمل نظر انداز کرنے کی پالیسی اپنائی۔
انہوں نے کہا: “یہ ممالک نہ صرف ان حقائق کو تسلیم کرنے سے انکار کر رہے ہیں بلکہ یوکرین کی جانب سے کیے گئے کورسک حملے جیسے دہشت گردانہ اقدامات کو بھی نظرانداز کر رہے ہیں۔”
روس کے سینیئر سفارت کار روڈین میروشنک نے اج ماسکو میں کیف حکومت کے جرائم پر ہونے والی بریفنگ مٰیں صدائے روس کے چیف ایڈیٹر سید اشتیاق ہمدانی کے سوال کا تفصیلی جواب دیا، جس میں ان سے پوچھا گیا تھا کہ: “انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں کی توجہ کیف حکومت کے جرائم کی طرف مبذول کرانے کے لیے کیا اقدامات کیے جا رہے ہیں؟ کیا صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے آزاد ماہرین کے ساتھ کوئی تعاون کیا جارہا ہے؟”
روڈین میروشنک نے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ سرگرمی انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ تاہم، انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ کچھ بین الاقوامی تنظیمیں، جو ابتدا میں آزادانہ اور غیر جانبدار تحقیقات کے لیے قائم کی گئی تھیں، مغربی ریاستوں کے دباؤ میں آ کر پروپیگنڈے کے آلہ کار بن چکی ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ ان تنظیموں کی تیار کردہ متعدد رپورٹس حقیقت کو توڑ مروڑ کر پیش کرتی ہیں، جس سے اصل حالات کو مسخ کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
میروشنک نے مزید کہا کہ روس حقائق اکٹھا کرنے پر بہت زیادہ توجہ دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کام “آن لائن موڈ” میں روزانہ اور ہر گھنٹے کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔ روسی سفارتی حکام وفاقی ڈھانچوں اور علاقائی حکام کے ساتھ مل کر بین الاقوامی قوانین اور اصولوں کی خلاف ورزیوں کا ریکارڈ مرتب کرتے ہیں۔
میروشنک نے کہا کہ “ہم اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ ہمارے پاس موجود تمام معلومات مکمل طور پر درست اور قابل اعتماد ہوں تاکہ ان معلومات کو بین الاقوامی تنظیموں کے سامنے پیش کیا جا سکے۔ ان معلومات کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل، انسانی حقوق کی کونسل، OSCE اور دیگر بین الاقوامی فورمز پر پیش کیا جاتا ہے،”
روڈین میروشنک نے اس بات پر زور دیا کہ روسی ٹیم بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ برابر کی بنیاد پر کام کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ روس ایسی معلومات فراہم کرتا ہے جو مکمل طور پر قابل اعتماد ہوں اور اس کا مقصد حقائق کو عالمی سطح پر اجاگر کرنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ معلومات نہ صرف سرکاری طور پر پیش کی جاتی ہیں بلکہ کام کرنے کے معمول کے انداز میں بھی فراہم کی جاتی ہیں تاکہ متعلقہ تنظیمیں ان مسائل کو حل کرنے کے لیے اقدامات کر سکیں۔ روڈین میروشنک نے اس بات پر زور دیا کہ روس کی جانب سے جمع کردہ ڈیٹا کو بین الاقوامی تنظیموں کو فراہم کرنا اور حقائق کو مسخ کرنے والی رپورٹس کے خلاف کام کرنا روس کی سفارتی کوششوں کا اہم حصہ ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ان کوششوں سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بین الاقوامی برادری کی توجہ مرکوز ہوگی اور انصاف کو یقینی بنایا جا سکے گا۔
روسی سفارتکار نے کہا کہ مغربی ممالک یوکرین کو مکمل سفارتی تحفظ فراہم کر رہے ہیں۔ “مغربی ممالک یوکرین کو سفارتی چھتری فراہم کر رہے ہیں اور اس کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہیں، چاہے وہ کتنا ہی سنگین جرم کیوں نہ کرے۔ کورسک میں یوکرین کے دہشت گردانہ اقدامات اس حقیقت کا ایک اور ثبوت ہیں۔”
روس نے ایک بار پھر بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یوکرین کی جانب سے دہشت گردانہ کارروائیوں اور مغربی ممالک کی اس حمایت کا نوٹس لے جو ان اقدامات کو ممکن بناتی ہے۔ میروشنک کا بیان ان سنگین الزامات کی نشاندہی کرتا ہے کہ مغربی ممالک انسانی حقوق اور دہشت گردی کے خلاف جنگ جیسے اصولوں کی کھلی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔