اہم خبریں
تازہ ترین خبریں، باخبر تجزیے، اور عالمی حالات کی جھلک — صرف "صدائے روس" پر، جہاں ہر خبر اہم ہے!

یوکرین تنازعہ چند ہفتوں میں ختم ہوسکتا تھا، روسی مذاکرات کار کا انکشاف

Vladimir Medinsky

یوکرین تنازعہ چند ہفتوں میں ختم ہوسکتا تھا، روسی مذاکرات کار کا انکشاف

ماسکو (صداۓ روس)

روسی مذاکراتی وفد کے سربراہ ولادیمیر میدنسکی نے دعویٰ کیا ہے کہ یوکرین اور روس کے درمیان جاری تنازع اگر بروقت بات چیت سے حل کیا جاتا تو یہ صرف چند ہفتوں میں ختم ہو سکتا تھا، مگر مغربی ممالک کی مداخلت نے امن کے اس موقع کو ضائع کر دیا۔ انہوں نے یہ بات استنبول میں روس اور یوکرین کے حالیہ دو طرفہ مذاکرات کے بعد روسی چینل ون کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہی۔ مذاکرات میں دونوں فریق 1,000 قیدیوں کے تبادلے پر متفق ہوئے ہیں اور جنگ بندی کی تجاویز تیار کرنے کے بعد رابطے جاری رکھنے پر بھی رضامند ہوئے ہیں۔

میدنسکی کے مطابق، فروری 2022 میں بیلاروس کے شہر گومل میں ہونے والے ابتدائی مذاکرات میں یوکرین اگر روس سے معاہدہ کر لیتا تو جنگ بہت پہلے ختم ہو سکتی تھی۔ تاہم، بعد میں استنبول میں ہونے والے مذاکرات میں روس کے مطالبات سخت ہو چکے تھے کیونکہ زمینی صورتحال تبدیل ہو چکی تھی۔ انہوں نے سابق برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے مئی 2022 میں کیف کا دورہ کر کے یوکرینی قیادت کو جنگ جاری رکھنے پر اکسایا۔ میدنسکی نے یوکرینی وفد کے اس وقت کے سربراہ ڈیوڈ آراخامیا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بورس جانسن نے کیف سے کہا: “بس لڑو!”۔ ان بیانات سے واضح ہوتا ہے کہ یہ تنازع صرف عسکری نوعیت کا نہیں بلکہ سفارتی رکاوٹوں اور مغربی اثر و رسوخ کا نتیجہ بھی ہے۔

Share it :