جنگی جنون میں جھوٹی خبریں: بھارتی میڈیا کا کردار بے نقاب، نیویارک ٹائمز
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
گزشتہ ہفتے بھارت اور پاکستان کے درمیان شدید فوجی کشیدگی کے دوران اور اس کے بعد بھارتی میڈیا کی جانب سے جھوٹی اور من گھڑت خبروں کی یلغار نے صحافتی اصولوں اور پیشہ ورانہ ذمہ داری پر سنجیدہ سوالات اٹھا دیے ہیں۔ بھارتی نیوز چینلز اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر یہ دعویٰ کیا گیا کہ بھارتی افواج نے پاکستانی جوہری تنصیبات پر حملہ کیا، دو پاکستانی جنگی طیارے مار گرائے، اور کراچی بندرگاہ کو نقصان پہنچایا۔ یہ تمام تفصیلات نہایت مخصوص تھیں، مگر ان میں سے کوئی بھی دعویٰ درست ثابت نہ ہو سکا۔
سوشل میڈیا پر غلط معلومات، آدھے سچ، ایڈیٹ شدہ ویڈیوز اور مصنوعی ذہانت کے ذریعے تیار کردہ تقاریر کی بھرمار نے حقیقت اور جھوٹ میں فرق کرنا تقریباً ناممکن بنا دیا۔ لیکن زیادہ تشویشناک پہلو یہ ہے کہ یہ جھوٹ محض سوشل میڈیا تک محدود نہیں رہے، بلکہ کئی معروف بھارتی میڈیا ہاؤسز نے بھی بغیر تصدیق کے ان دعوؤں کو نشر کیا، جس سے بھارت میں صحافت کی گرتی ہوئی ساکھ مزید مجروح ہوئی۔
تجزیہ کاروں کے مطابق بھارت میں ایک عرصے سے قومی ٹی وی چینلز کی غیر جانبداری پر سوالات اٹھ رہے ہیں، لیکن حالیہ تنازع میں میڈیا کا جنگی جنون میں مبتلا ہو جانا، بغیر تحقیق کے خبریں نشر کرنا، اور قوم پرستی کو صحافت پر فوقیت دینا ایک خطرناک رجحان ہے۔ بعض معروف اینکرز اور تجزیہ کاروں نے نہ صرف ان جھوٹی خبروں کو آگے بڑھایا بلکہ جنگ کی ترغیب دینے والے بیانات دیے، گویا وہ ریاستی ترجمان بن گئے ہوں۔
ان میں سے ایک جھوٹی خبر یہ بھی تھی کہ بھارتی بحریہ نے کراچی میں حملہ کیا جس سے شہر کی تیل اور تجارتی سرگرمیاں متاثر ہوئیں۔ اس خبر کو باقاعدہ نقشوں اور تجزیوں کے ساتھ پیش کیا گیا، لیکن بعد میں یہ خبر بے بنیاد ثابت ہوئی۔ یہ صورتحال اس بات کی غماز ہے کہ جنگی ماحول میں بھارتی میڈیا کا ایک بڑا حصہ صحافتی ذمہ داریوں کو پس پشت ڈال کر پروپیگنڈے کا حصہ بن چکا ہے، جو نہ صرف خطے کے امن کے لیے خطرناک ہے بلکہ خود بھارتی صحافت کی ساکھ کے لیے بھی لمحۂ فکریہ ہے۔