اہم خبریں
تازہ ترین خبریں، باخبر تجزیے، اور عالمی حالات کی جھلک — صرف "صدائے روس" پر، جہاں ہر خبر اہم ہے!

امریکہ یوکرین کی فوجی امداد اسرائیل کو دے رہا ہے، زیلنسکی کا شکوہ

Vladimir Zelensky

امریکہ یوکرین کی فوجی امداد اسرائیل کو دے رہا ہے، زیلنسکی کا شکوہ

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے دعویٰ کیا ہے کہ سابق امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے یوکرین کو دی جانے والی ایک بڑی فوجی امداد موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت نے مشرقِ وسطیٰ میں تعینات امریکی افواج کے لیے منتقل کر دی ہے۔ امریکی نشریاتی ادارے اے بی سی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں زیلنسکی نے کہا کہ اس امدادی پیکیج میں بیس ہزار اینٹی ڈرون میزائل شامل تھے، جن کی یوکرین کو روسی ڈرون حملوں کے خلاف اشد ضرورت تھی۔

زیلنسکی نے بتایا کہ ان میزائلوں میں “خصوصی ٹیکنالوجی” استعمال کی گئی تھی، جنہیں سابق امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے یوکرین کو فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ زیلنسکی نے کہا، “آج صبح میرے وزیر دفاع نے اطلاع دی کہ امریکہ نے یہ میزائل مشرقِ وسطیٰ بھیج دیے ہیں۔” ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر امریکہ کی فوجی امداد نہ ملی تو روس کو جنگ جیتنے کے مزید مواقع ملیں گے اور یوکرین کو بھاری نقصانات برداشت کرنا ہوں گے۔

زیلنسکی نے تسلیم کیا کہ یوکرین روسی ڈرون حملوں، خاص طور پر ایرانی ساختہ “شاہد” ڈرونز کے خلاف جدوجہد کر رہا ہے۔ ان ڈرونز کو روسی افواج “گیران ٹو” کے نام سے استعمال کرتی ہیں، جنہیں یوکرین ایرانی شاہد ڈرونز قرار دیتا ہے۔ ایران اور روس دونوں پہلے ہی ایسے الزامات کی تردید کر چکے ہیں۔

ادھر امریکی اخبار “وال اسٹریٹ جرنل” نے حال ہی میں رپورٹ کیا تھا کہ امریکی محکمہ دفاع (پینٹاگون) نے یوکرین کے لیے مخصوص کی گئی ایک کلیدی اینٹی ڈرون ٹیکنالوجی کو مشرقِ وسطیٰ میں تعینات امریکی افواج کے لیے منتقل کر دیا ہے۔

دوسری جانب صدر ٹرمپ متعدد بار یوکرین کے لیے جاری فوجی امداد پر سوالات اٹھا چکے ہیں اور وہ روس اور یوکرین کے درمیان امن معاہدے پر زور دیتے آئے ہیں۔ رواں ہفتے ان کا یہ بیان بھی سامنے آیا کہ شاید بہتر ہو کہ روس اور یوکرین “کچھ وقت کے لیے” لڑتے رہیں، پھر ان کے درمیان مداخلت کی جائے۔

اس کے ساتھ ساتھ امریکہ کے نئے وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ، جو یوکرین جنگ میں امریکی مداخلت کے ناقد سمجھے جاتے ہیں، نے اس ہفتے نیٹو کے اس اہم اجلاس میں شرکت نہیں کی جو یوکرین کے لیے فوجی امداد کے سلسلے میں منعقد ہوا تھا۔ یہ پہلا موقع تھا کہ دو ہزار بائیس کے بعد کسی امریکی وزیر دفاع نے ایسے اجلاس میں شرکت سے گریز کیا۔

روسی حکومت بارہا یوکرین کو ملنے والی مغربی فوجی امداد پر تنقید کر چکی ہے۔ ماسکو کا موقف ہے کہ بیرونی اسلحہ جنگ کا رخ نہیں بدلتا بلکہ محض تنازع کو طول دیتا ہے اور انسانی جانوں کے ضیاع میں اضافہ کرتا ہے۔

Share it :