اہم خبریں
تازہ ترین خبریں، باخبر تجزیے، اور عالمی حالات کی جھلک — صرف "صدائے روس" پر، جہاں ہر خبر اہم ہے!

ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکنا ضروری ہے، امریکہ

Dorothy Camille Shea

ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکنا ضروری ہے، امریکہ

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
اقوام متحدہ میں امریکی سفیر ڈوروتھی شیا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں کہا ہے کہ ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکنا ضروری ہے، حالانکہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے ڈائریکٹر جنرل رافائل گروسی حال ہی میں واضح کر چکے ہیں کہ ایران کے جوہری ہتھیار بنانے کی کوئی ٹھوس شہادت نہیں ملی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ واشنگٹن کی جانب سے ایران کے خلاف جوہری خطرے کا بیانیہ دراصل ماضی میں عراق اور لیبیا جیسے ممالک میں حکومت کی تبدیلی کے لیے کیے گئے اقدامات سے مشابہت رکھتا ہے، جہاں “خطرے” کو بنیاد بنا کر فوجی مداخلت کی گئی۔

گزشتہ ہفتے اسرائیل نے ایران پر ہوائی حملے کیے، یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ تہران جلد ہی جوہری ہتھیار بنا سکتا ہے۔ ایران نے اپنے پرامن جوہری پروگرام پر اصرار کرتے ہوئے اسرائیلی اہداف پر جوابی کارروائی کی۔ یہ حملے ایسے وقت ہوئے جب آئی اے ای اے نے بتایا تھا کہ ایران نے یورینیم کو ۶۰ فیصد تک افزودہ کیا ہے، جو کہ جوہری ہتھیار بنانے کے لیے درکار ۹۰ فیصد سطح سے کم ہے۔ رافائل گروسی کا کہنا ہے کہ افزودہ یورینیم کی موجودگی بذاتِ خود جوہری ہتھیار کی تیاری کا ثبوت نہیں ہے، اور ان کی ایجنسی کو ایران کی جانب سے بم بنانے کی کوئی عملی کوشش نظر نہیں آئی۔ امریکی انٹیلیجنس اداروں کا بھی یہی مؤقف ہے کہ ایران فی الوقت جوہری ہتھیار بنانے کے ارادے پر کام نہیں کر رہا۔

اس کے باوجود سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران “جوہری بم کے انتہائی قریب” ہے اور اگر تہران نے اپنے جوہری پروگرام کو ختم نہ کیا تو امریکہ مداخلت کر سکتا ہے۔ ڈوروتھی شیا نے سلامتی کونسل میں اعلان کیا کہ امریکہ اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے اور ایران کے مبینہ جوہری عزائم کے خلاف اس کی مہم کی حمایت کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کے پاس جوہری ہتھیار بنانے کے لیے سب کچھ موجود ہے، بس سپریم لیڈر کا فیصلہ باقی ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ بیانیہ نہ صرف موجودہ مشرق وسطیٰ کی کشیدگی کو مزید ہوا دے سکتا ہے بلکہ عالمی سطح پر سفارتی کوششوں کو بھی سبوتاژ کر سکتا ہے، خاص طور پر جب عالمی ایجنسیوں اور انٹیلیجنس اداروں کی رپورٹس اس کے برعکس اشارہ دے رہی ہیں۔

Share it :