کراچی: (صدائے روس)
کراچی کی باہمت اور باصلاحیت رہائشی فائزہ اعظم خان نے اپنی غیر معمولی کرکٹ مہارت اور جذبے سے سوشل میڈیا پر تہلکہ مچا دیا ہے، جہاں اُن کی ایک مختصر ویڈیو وائرل ہوچکی ہے، جس میں وہ برقعہ پہنے نہایت پروفیشنل انداز میں بیٹنگ اور فیلڈنگ کرتی نظر آتی ہیں۔
فائزہ، جو پیشے کے اعتبار سے ایک بینک افسر ہیں، ہفتے میں صرف ایک دن کرکٹ کھیلنے کا وقت نکالتی ہیں۔ وہ فریئر ہال میں پریکٹس کرتی ہیں، جہاں ان کی بیٹنگ اسٹائل، خاص طور پر کور ڈرائیو، پل شاٹ اور ہک شاٹس نے سوشل میڈیا صارفین اور کرکٹ شائقین کو حیران کردیا۔
ایک نجی ٹی وی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں فائزہ نے بتایا
“مجھے کرکٹ سے محبت بچپن سے ہے، لیکن میں نے تین سال پہلے باقاعدہ ٹریننگ لینا شروع کی۔ برقعہ میری پہچان ہے اور یہی مجھے دوسروں سے مختلف بناتا ہے۔ لوگ کہتے ہیں کہ پردہ اور کرکٹ ساتھ نہیں چل سکتے، میں ان سب کو غلط ثابت کرنا چاہتی ہوں۔”
فائزہ نے واضح طور پر بتایا کہ ان کے والدین نے ہمیشہ ان کا ساتھ دیا۔ ان کا ماننا ہے کہ خواتین، خصوصاً باپردہ لڑکیاں، ہر میدان میں اپنی جگہ بنا سکتی ہیں اگر انہیں حوصلہ دیا جائے۔
“میں چاہتی ہوں کہ پاکستان کی ہر لڑکی یہ جانے کہ وہ جو بھی پہنیں، اگر ان میں جذبہ ہے تو وہ سب کچھ کر سکتی ہیں۔”
فائزہ کی کوچ شازیہ خان کا کہنا ہے:
“فائزہ کی تکنیک اور کرکٹ سمجھ بلاشبہ قومی معیار کی ہے۔ اگر پی سی بی نے موقع دیا تو یہ لڑکی پاکستان ویمن کرکٹ ٹیم کے لیے ایک نایاب ہیرا ثابت ہوگی۔”
فائزہ کی ویڈیو کو فیس بک، انسٹاگرام اور ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ہزاروں صارفین نے شیئر کیا ہے۔ صارفین نہ صرف ان کی بیٹنگ کی تعریف کر رہے ہیں بلکہ ان کے باپردہ انداز کو بھی بے حد سراہ رہے ہیں۔ کئی صارفین نے انہیں “پاکستان کی پہلی باحجاب بیٹر” قرار دیا ہے۔
فائزہ اعظم خان کی کہانی صرف کرکٹ کی نہیں بلکہ حوصلے، یقین، اور اقدار کی کہانی ہے۔ انہوں نے ثابت کیا ہے کہ خواب دیکھنے کے لیے کوئی مخصوص لباس، طبقہ یا مقام ضروری نہیں — صرف جذبہ، محنت اور یقین کافی ہے۔