اہم خبریں
تازہ ترین خبریں، باخبر تجزیے، اور عالمی حالات کی جھلک — صرف "صدائے روس" پر، جہاں ہر خبر اہم ہے!

“علی ترین کے بعد ایک اور فرنچائز اونر کا پی ایس ایل ماڈل پر اعتراض – تبدیلی ناگزیر قرار”

"علی ترین کے بعد ایک اور فرنچائز اونر کا پی ایس ایل ماڈل پر اعتراض – تبدیلی ناگزیر قرار"

لاہور: (صدائے روس)

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے فرنچائز اونرز کی جانب سے لیگ کے مالیاتی اور انتظامی ماڈل پر تحفظات کا اظہار بڑھتا جا رہا ہے۔ علی ترین کے بعد لاہور قلندرز کے مالک عاطف رانا نے بھی پی ایس ایل کے موجودہ ڈھانچے کو غیر متوازن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ فرنچائزز کے پاس کسی قسم کی ملکیت نہیں بلکہ ہم صرف نگران ہیں، جبکہ اصل اختیارات پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے پاس ہیں۔

عاطف رانا کا کہنا تھا کہ گزشتہ ایک دہائی سے پی سی بی سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ پی ایس ایل کے ماڈل کو جدید تقاضوں کے مطابق ڈھالا جائے تاکہ یہ ایک مضبوط اسپورٹس برانڈ بن سکے۔ لیکن ہر نئے چیئرمین کے آنے کے ساتھ معاملات دوبارہ صفر سے شروع ہو جاتے ہیں۔

“ہم نے نجم سیٹھی، احسان مانی، رمیز راجا اور ذکا اشرف سب کو یہی بات سمجھائی کہ جب تک فرنچائزز کو اصل مالکانہ حقوق نہیں دیے جاتے، لیگ ترقی نہیں کرے گی،” انہوں نے کرکٹ پاکستان کو دیے گئے ایک تفصیلی انٹرویو میں کہا۔

انہوں نے پی ایس ایل کے فنانشل ماڈل کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ صرف ریونیو شیئرنگ کی شرح کو بڑھانے کی بات کرنے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔
“اگر آمدنی 100 روپے ہے اور ہمیں اس کا 95 فیصد بھی دے دیا جائے، تو یہ فائدہ مند نہیں۔ ہمیں اسے 1000 روپے بنانا ہوگا، تب ہی 95 فیصد بامعنی ہوگا،” عاطف رانا نے کہا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پی سی بی سال بھر پی ایس ایل کے لیے کام کیے بغیر فرنچائزز سے فیس کی مد میں 15 سے 15.5 ملین ڈالر وصول کرتا ہے۔”اگر نو فیس ماڈل نافذ کر دیا جائے اور آمدنی میں شراکت ہو، تو پی سی بی کو بھی اس لیگ کے لیے پوری محنت کرنا پڑے گی، علیحدہ سیکرٹریٹ بنانا ہوگا اور سال بھر ایک متحرک ٹیم رکھنی پڑے گی،” انہوں نے تجویز دی۔

عاطف رانا نے انکشاف کیا کہ سابق چیئرمین پی سی بی احسان مانی فرنچائزز کو مستقل مالکانہ حقوق دینے پر رضامند ہو چکے تھے اور انہوں نے اس مقصد کے لیے ایک ریٹائرڈ جج کو بھی تفویض کیا تاکہ مالیاتی ریکارڈ کا جائزہ لے کر فیصلہ کیا جا سکے”لیکن فیصلہ آنے سے پہلے ہی احسان مانی کو ہٹا دیا گیا اور رمیز راجا آ گئے۔ ہم نے پوچھا تو پی سی بی نے جواب دیا کہ یہ فیصلہ آپ سے شیئر نہیں کیا جا سکتا،” انہوں نے افسوس کا اظہار کیا۔

ملتان سلطانز کے مالک علی ترین کے حالیہ بیانات پر تبصرہ کرتے ہوئے عاطف رانا نے کہا کہ علی نے درست بات کی ہے، مگر اس کا فورم اور وقت مناسب نہیں تھا۔
“چیلنجز ہر جگہ ہوتے ہیں، مگر ہمیں متحد ہو کر پی ایس ایل کے ماڈل کو بہتر بنانے پر کام کرنا ہوگا، تاکہ یہ لیگ بین الاقوامی سطح پر حقیقی برانڈ بن سکے،” عاطف رانا نے واضح کیا۔

عاطف رانا اور علی ترین جیسے بڑے ناموں کی طرف سے مسلسل تحفظات سامنے آنا اس بات کا ثبوت ہے کہ پی ایس ایل کا موجودہ ماڈل اب مزید نہیں چل سکتا۔ فرنچائزز کو بااختیار بنائے بغیر نہ لیگ ترقی کرے گی، نہ برانڈ ویلیو بڑھے گی۔ ماڈل کی تبدیلی وقت کی اہم ضرورت بن چکی ہے۔

Share it :
Translate »