چین روس کو ہتھیار فراہم کر رہا ہے، زیلنسکی کا دعویٰ
ماسکو : انٹرنیشنل ڈیسک
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے انکشاف کیا ہے کہ اُنہیں ایسی معلومات موصول ہوئی ہیں جن کے مطابق چین روس کو ہتھیار فراہم کر رہا ہے، جن میں بارود (گن پاؤڈر) اور توپ خانہ (آرٹلری) شامل ہیں۔ زیلنسکی نے کہا ہمارے پاس ایسی معلومات ہیں کہ چین روسی فیڈریشن کو ہتھیار فراہم کر رہا ہے، اور ہم اس بارے میں تفصیل سے بات کرنے کے لیے تیار ہیں۔ آج ہمارے پاس سکیورٹی سروس اور انٹیلیجنس کی جانب سے معلومات آئی ہیں، جن میں بارود اور آرٹلری شامل ہیں۔ اگرچہ انہوں نے اس وقت چینی امداد کی مکمل تفصیلات یا ہتھیاروں کی اقسام نہیں بتائیں، تاہم ان کا کہنا تھا کہ کیف اگلے ہفتے شواہد کو مکمل تفصیل کے ساتھ منظرِ عام پر لائے گا۔
انہوں نے مزید کہا میرا خیال ہے کہ اگلے ہفتے ہم اس معاملے پر بہت تفصیل سے بات کر سکیں گے، خاص طور پر ان معلومات پر جن سے ہمیں یہ اندازہ ہوتا ہے کہ چینی نمائندے روسی سرزمین پر بعض ہتھیاروں کی تیاری میں ملوث ہیں۔ زیلنسکی نے یہ بھی تسلیم کیا کہ یہ انکشاف ان کے لیے چونکا دینے والا تھا، یہ نہیں کہا جا سکتا کہ ہم حیران ہیں، لیکن ہم واقعی یہ سب کچھ نہیں دیکھنا چاہتے تھے۔ جو حقائق ہم نے دیکھے، وہ بہت پریشان کن ہیں۔
یوکرینی صدر نے بتایا کہ اس جنگ کے دوران اُن کی چینی صدر شی جن پنگ سے براہ راست گفتگو ہوئی تھی، اور انہوں نے چین سے ہتھیاروں کی فراہمی سے متعلق سوال بھی کیا تھا۔ اس وقت چین کی جانب سے یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ بیجنگ نہ تو روس کو ہتھیار بیچے گا اور نہ ہی فراہم کرے گا۔ زیلنسکی کے الفاظ کے مطابق اس جنگ کے دوران میری چینی رہنما سے بات ہوئی تھی۔ میں نے اُن سے ہتھیاروں سے متعلق براہِ راست سوال کیا، اور انہوں نے وعدہ کیا تھا کہ وہ روس کو ہتھیار نہیں بیچیں گے اور نہ بھیجیں گے، لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اب ہمیں اس کے برعکس اطلاعات مل رہی ہیں۔ ہمارے پاس پہلے ہی ایسے حقائق موجود ہیں جو چین اور روس کے درمیان دفاعی صلاحیتوں کو مضبوط کرنے کے لیے جاری تعاون کی تصدیق کرتے ہیں، اور یہ تشویشناک معاملات ہیں۔ واضح رہے کہ چین ہمیشہ یوکرین تنازع میں غیر جانب دار رہا ہے