Connect with us

انٹرنیشنل

بھارت میں توہین رسالت کے خلاف مسلم دنیا میں غم وغصہ، پاکستان کی مذمت

Published

on

بھارت میں توہین رسالت کے خلاف مسلم دنیا میں غم وغصہ، پاکستان کی مذمت

بھارت میں توہین رسالت کے خلاف مسلم دنیا میں غم وغصہ، پاکستان کی مذمت

اسلام آباد (صداۓ روس)
بھارت میں توہین رسالت کے خلاف مسلم دنیا میں غم وغصہ پایا جاتا ہے، جبکہ پاکستان نے اس کی شدید مذمت کی ہے. بھارت کی حکمراں بی جے پی کی قومی ترجمان کی جانب سے پیغمبر اسلام کی اہانت پر خلیجی ملکوں نے شدید رد عمل کا اظہار کیا۔ پاکستانی وزیراعظم نے بھی اس کی مذمت کی ہے جبکہ بی جے پی نے اپنے دو ترجمانوں کو بر طرف کر دیا ہے۔ حکمراں ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے اراکین کی جانب سے پیغمبر اسلام سے متعلق توہین آمیز بیانات کے سبب بھارت اتوار کے روز اس وقت سفارتی طوفان کی زد میں آ گیا، جب عرب ممالک نے شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے ناقابل قبول قرار دیا۔ اس کی وجہ سے پارٹی کو اپنے دو ترجمانوں کو ان کے عہدوں سے ہٹانا پڑا۔

بی جے پی نے عرب ممالک کے شدید احتجاج کے بعد پارٹی کی قومی ترجما ن نوپور شرما کو پارٹی کی بنیادی رکنیت سے معطل کر دیا، جبکہ ایک دوسرے رہنما پارٹی کی دہلی یونٹ کے ترجمان نوین کمار جندل کو پارٹی سے برطرف کر دیا ہے۔ دونوں نے اپنے بیانات میں پیغمبر اسلام سے متعلق توہین آمیز اور نازیبا باتیں کہی تھیں۔

بی جے پی کی قومی ترجمان نے تقریباً دس روز قبل ایک ویڈیو ڈیبیٹ کے دوران پیغمبر اسلام کے خلاف توہین آمیز زبان استعمال کی تھی، جس کے خلاف بھارت اور پاکستان سمیت کئی دیگر اسلامی ممالک میں ناراضی کا اظہار ہوا۔ بھارت میں احتجاجی مظاہرے بھی ہوئے اور نوپور شرما کے خلاف کیس بھی درج کرائی گئی، تاہم حکمراں جماعت کے کان پر جوں تک نہیں رینگی۔

لیکن اتوار کے روز سب سے پہلے جب قطر نے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور پھر بطور احتجاج دوحہ میں بھارتی سفیر کو بھی طلب کر لیا، تو کویت نے بھی اسی طرز پر بھارتی سفیر کو طلب کیا۔ اس کے بعد ہی بی جے پی نے اپنے دونوں ترجمانوں کے خلاف کارروائی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ تمام مذاہب کا احترام کرتی ہے۔

قطر کی وزارت خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ پوری طرح سے ناقابل قبول ان توہین آمیز بیانات سے نہ صرف قطری عوام بلکہ دنیا بھر کے اربوں مسلمانوں کے جذبات کو شدید ٹھیس پہنچی ہے۔

انٹرنیشنل

گلوبل وارمنگ : کئی ممالک کو قدرتی آفات کا سامنا۔۔ عالمی سطح پر غیر معمولی بارشیں تباہی پھیلا رہی ہیں۔

Published

on

ماسکو (اشتیاق ہمدانی)
موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے کئی ممالک کو قدرتی آفات کا سامنا ہے۔ عالمی سطح پر غیر معمولی بارشیں تباہی پھیلا رہی ہیں۔ ماحولیاتی تبدیلی کے سب سے کم ذمے دار ممالک بدترین نتائج کا سامنا کررہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار رشیا آرکٹک کونسل کے سینئر عہدیداروں کی کمیٹی کے چیئرمین نکولائی کورچونوف نے آج ماسکو میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

کورچوںوف کا کہنا تھا کہ پرما فراسٹ کا موضوع روس اور دیگر آرکٹک ریاستوں کے لیے ترجیحی موضوعات میں سے ایک ہے۔ اس صدی میں، آرکٹک باقی دنیا کے مقابلے میں 2-3 گنا زیادہ تیزی سے گرم ہو گا، جس سے پرما فراسٹ پگھل جائے گا، اور اس میں جمع ہونے والی گرین ہاؤس گیسیں نکلیں گی، اس طرح کرہ ارض کی آب و ہوا خراب ہو جائے گی۔ یہ منجمد مٹی پر واقع عمارتوں اور ڈھانچے کی تباہی کا سبب بھی بنتا ہے۔ لہذا، پرما فراسٹ کی حالت کی نگرانی کے لیے ایک نظام بنا کر موسمیاتی تبدیلی کے منفی نتائج کو کم کرنا ایک بہت ضروری کام ہے،


پاکستانی صحافی اشتیاق ہمدانی کے اس سوال کہ
جنوبی بحر اوقیانوس میں دو بڑے آئس برگ کی صورت حال سے آپ سب واقف ہونگے، لیکن وہ ممالک جو وہاں سے بہت دور ہیں وہ بھی برائے راست موسمیاتی تباہ کاریوں کی تیز رفتار اور ہولناکی کا شکار ہو ر ہے ہیں ، پچھلے سال پاکستان میں آنے والے سیلاب سے ملک کا تیسرا حصہ پانی میں ڈوب گیا
عالمی حدت دنیا کے وجود کو درپیش ایک بحران ہے اور پاکستان کو گراؤنڈ زیرو کی حالت درپیش ہے حالانکہ (گرین ہاؤس گیس) کے اخراج کے ضمن میں ہمارا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے۔
اس مسئلہ پر رشیا اور مغرب کے درمیان موجودہ حالات میں کیا ہم آہنگی ہے اور کیا مسئلہ کے حل کے لئے کوئی پائیدار کاوشیں کی جارہی ہیں ؟

اس سوال کے جواب میں نکولائی کورچونوف کا کہنا تھا کہ دنیا میں جو باہم ربط پیدا ہو رہا ہے وہ بڑھ رہا ہے، اور ہم سمجھتے ہیں کہ بالترتیب پرما فراسٹ کا پگھلنا گلیشیئرز کی سطح میں اضافے کے ساتھ منسلک ہے۔ عالمی سمندر اور اس کے مطابق ساحل پر اثر انداز ہوتا ہے، یعنی یہ پہلے سے ہی پہلی قسم کا اندازہ اور سمجھنا ہے کہ وہاں کیا ہو رہا ہے اور ہمیں ان تبدیلیوں کی حرکات کی نشاندہی کرنے کی ضرورت ہے، اگر ہمارے پاس یہ معلومات ہیں تب ہم ان خطرناک تبدیلیوں کی تیاری اور انتظام کر سکتے ہیں، اس لیے، اس صورت میں، فطری طور پر، ہم یہ جاننے میں دلچسپی رکھتے ہیں جن میں نہ صرف خود آرکٹک خطے کے اطراف شامل ہیں بلکہ دیگر ممالک اور بھارت چین اور خاص طور پر پاکستان کے سائنسدانوں اور ماہرین کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے کوشش کرنا ہوگی۔ کہ انٹارکٹیکا میں کیا ہو رہا ہے اس سلسلے میں ہم ان امکانات کی حمایت کر رہے ہیں

نکولائی کورچونوف نے مزید کہا کہ قطبین اور ہمالیہ کے درمیان پیدا ہونے والے عوامل کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ وی انٹارکٹیکا اور کرہ ارض کی آب و ہوا کو کس طرح متاثر کرتے ہیں ہم کس قسم کی حرکات کی توقع کر سکتے ہیں کیونکہ ہم دیکھتے ہیں اور وہ قدرتی آفات مون سون کی بارشیں اور اسی طرح جو کچھ ایشیائی ممالک میں ہوتا ہے وہ ظاہر ہے موسمیاتی تبدیلی کا نتیجہ ہے، یہ جانتا ہے کہ سائنس کے لیے کس طرح اہم رول ادا کرسکتی ہے،

نکولائی کورچونوف کا یہ بھی کہنا تھا کہ روس ہمالیہ سے منسلک ایشیائی ممالک – چین، بھارت، پاکستان کے ساتھ موسمیاتی تبدیلی اور پرما فراسٹ پگھلنے کے حوالے سے ہونے والے تعاون کو اعتماد کی نظر سے دیکھتا ہے۔

22 مارچ سے 24 مارچ، روس کے شہر یاکوتسک موسمیاتی تبدیلی اور پرما فراسٹ پگھلنے پر ایک سائنسی اور عملی کانفرنس کی میزبانی کرے گا۔ جس میں مختلف ممالک سے مندوبین شریک ہونگے۔

اس مشترکہ پریس کانفرنس میں روسی وزارت خارجہ کی آرکٹک کونسل کے سینئر حکام کی کمیٹی کے چیئرمین نکولائی کورچونوف کے علاؤہ روس آرکٹک زون کی ترقی اور روسی مشرق بعید کی ترقی کے لیے وزارت کے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کے نفاذ کے شعبے کے ڈائریکٹر میکسم ڈانکن؛ روسی جمہوریہ ساکھا (یاکوتیا) کے مستقل نمائندہ، آندرے فیڈوتوف ، نائب چیئرمین؛
سرگئی مارتانوف ،ماحولیاتی آلودگی، پولر اور میرین آپریشنز کی نگرانی کے ڈائریکٹوریٹ کے نائب سربراہ؛ انسٹی ٹیوٹ آف پرما فراسٹ کے ڈائریکٹر کے میخائل ذیلنک، پلائسٹوسین پارک کے ڈائریکٹر نکیتا زیموو۔ نے بھی خطاب کیا۔

پریس کانفرنس میں شرکاء نے موسمیاتی تبدیلی اور پرما فراسٹ پگھلنے سے وابستہ موجودہ چیلنجز کی نشاندہی کی، اور آرکٹک میں بین الاقوامی تعاون اور مشترکہ منصوبوں کے امکانات کا جائزہ لیا گیا۔

Continue Reading

ٹرینڈنگ