اہم خبریں
تازہ ترین خبریں، باخبر تجزیے، اور عالمی حالات کی جھلک — صرف "صدائے روس" پر، جہاں ہر خبر اہم ہے!

عمران خان کی بہنوں اور رہنماؤں کی گرفتاری، چکری انٹرچینج پر رہائی”

عمران خان کی بہنوں اور رہنماؤں کی گرفتاری، چکری انٹرچینج پر رہائی"

راولپنڈی: (صدائے روس)

تحریکِ انصاف کے بانی عمران خان سے ملاقات کی غرض سے اڈیالہ جیل پہنچنے والی ان کی تینوں بہنوں — عظمیٰ خان، علیمہ خان اور نورین خان — کو آج دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پولیس نے گرفتار کر لیا۔ گرفتاری کے بعد انہیں قیدی وین میں ڈال کر نامعلوم مقام پر منتقل کیا گیا، تاہم چند گھنٹے بعد انہیں چکری انٹرچینج پر رہا کر دیا گیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق آج پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے عمران خان سے ملاقات کا دن مقرر کیا تھا، لیکن پولیس نے آنے والے رہنماؤں کو مختلف مقامات پر روک دیا۔
قائد حزب اختلاف عمر ایوب جب گورکھ پور ناکے پر پہنچے تو انہیں وہیں روک لیا گیا۔

اڈیالہ جیل کے باہر جب پولیس نے عمران خان کی بہنوں کو ملاقات کی اجازت نہ دی تو علیمہ خان نے احتجاج کرتے ہوئے واضح مؤقف اختیار کیا:”یہ ہمیں کہیں بیابان میں چھوڑ دیں گے مگر ہم واپس ضرور آئیں گے، جب تک جیل میں ڈال نہ دیں تب تک واپس نہیں جائیں گے اور عمران سے ملاقات کیے بغیر نہیں رکیں گے۔”علیمہ، عظمیٰ اور نورین خان کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لیے موجود دیگر رہنماؤں میں شامل تھے:

عمر ایوب

زرتاج گل

حامد رضا

نیاز اللہ نیازی

پولیس نے ان تمام افراد کو بھی موقع پر ہی حراست میں لیا اور ایک قیدی وین کے ذریعے نامعلوم مقام پر روانہ کر دیا۔

کئی گھنٹوں کی حراست کے بعد پولیس نے تمام افراد کو چکری انٹرچینج پر چھوڑ دیا۔ رہائی کے بعد ابھی تک کسی بھی رہنما نے باقاعدہ میڈیا سے گفتگو نہیں کی، لیکن قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی قیادت اس واقعے پر جلد مؤقف جاری کرے گی۔

عمران خان کی بہنوں کی گرفتاری کی خبر سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو گئی۔ پارٹی کارکنان اور عام شہریوں نے اس عمل کی مذمت کرتے ہوئے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
“ReleaseImranSisters” اور “RightToMeetKhan” جیسے ہیش ٹیگز ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈز میں شامل ہو گئے۔

یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا جب پاکستان تحریک انصاف اندرونی چیلنجز اور حکومتی دباؤ کا سامنا کر رہی ہے۔ پارٹی کی قیادت پہلے ہی ملاقاتوں پر پابندی کے خلاف بیانات دے چکی ہے، اور اب اس گرفتاری نے سیاسی درجہ حرارت میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق، عمران خان کی بہنوں اور سینئر رہنماؤں کی گرفتاری پارٹی کی تحریک کو ایک نیا رنگ دے سکتی ہے، اور ممکنہ طور پر عوامی احتجاج کی نئی لہر شروع ہو سکتی ہے۔

Share it :
Translate »