حیدرآباد (صدائے روس)
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے حیدرآباد میں ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے حکومت پر کڑی تنقید کی اور خبردار کیا کہ اگر متنازع نہری منصوبے کو واپس نہ لیا گیا تو پیپلز پارٹی حکومت کے ساتھ چلنے سے انکار کر دے گی۔
بلاول بھٹو نے اپنی تقریر کے دوران کہا کہ موجودہ حکومتی منصوبے کسان دشمن اور ہاری دشمن ہیں۔ انہوں نے واضح الفاظ میں الزام عائد کیا کہ شیر والوں نے گندم اسکینڈل کے ذریعے کسانوں کا معاشی قتل کیا اور زرعی ٹیکس کے ذریعے ہاریوں کا جینا دوبھر کر دیا۔
چیئرمین پی پی نے کہا کہ حکومت ریگستان کو زرعی زمین میں تبدیل کرنے کی بات کر رہی ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ پانی کی پہلے ہی شدید قلت ہے۔ انہوں نے کہا کہ تھرپارکر اور چولستان جیسے علاقوں کو آباد کرنا اچھی بات ہے، لیکن دریائے سندھ کو بیچنے کی کسی بھی سازش کو ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا۔
بلاول بھٹو نے حکومت کو متنبہ کیا کہ اگر نہری منصوبے کو فوری طور پر روکا نہ گیا تو پیپلز پارٹی حکومت سے الگ ہو جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسی کسی بھی پالیسی کو روکا جائے گا جو وفاق کو کمزور کرے یا صوبوں کے درمیان دشمنی کو ہوا دے۔
انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ صدرِ پاکستان آصف علی زرداری نے پارلیمنٹ سے اپنے خطاب میں بھی کینالز منصوبے کو مسترد کر دیا تھا، پھر حکومت کو اس پر ضد کیوں ہے؟ اگر اتحادی تیار نہیں، صدر تیار نہیں تو زبردستی کیوں؟
بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی اپنے اصولوں پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ حیدرآباد کے عوام نے ہمیشہ وفاق دشمنوں کو شکست دی اور “پاکستان کھپے” کا نعرہ بلند کیا۔
انہوں نے اعلان کیا کہ 25 اپریل کو سکھر میں ایک تاریخی جلسہ ہوگا، جہاں پیپلز پارٹی دوبارہ اپنا مطالبہ دہرائے گی: “وفاق بچاؤ، کسان بچاؤ، دریائے سندھ بچاؤ۔”