اہم خبریں
تازہ ترین خبریں، باخبر تجزیے، اور عالمی حالات کی جھلک — صرف "صدائے روس" پر، جہاں ہر خبر اہم ہے!

ٹک ٹاک پر پولیس کی وردی کا مذاق مہنگا پڑ گیا: کاشف ضمیر گرفتار، مقدمہ درج

ٹک ٹاک پر پولیس کی وردی کا مذاق مہنگا پڑ گیا: کاشف ضمیر گرفتار، مقدمہ درج

لاہور (صدائے روس)

سوشل میڈیا پر مشہور ٹک ٹاکر کاشف ضمیر کو پولیس یونیفارم کی تضحیک کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق، ملزم کو لاہور سے باہر گرفتار کر کے لاہور منتقل کیا جا رہا ہے، جہاں اس کے خلاف تھانہ قلعہ گجر سنگھ میں مقدمہ درج ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ مقدمہ پیکا ایکٹ اور دیگر سنگین دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے۔ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کاشف ضمیر نے ایک پولیس اہلکار کے ہمراہ ایسی حرکات کیں جن سے پولیس کا وقار مجروح ہوا۔

ایف آئی آر کے مطابق، کاشف ضمیر نے سوشل میڈیا پر ایسی ویڈیوز اور تصاویر شیئر کیں جن میں پولیس وردی پہنے ایک اہلکار کو نوٹوں سے بھرا تھال تھماتے ہوئے دیکھا گیا۔ اس تقریب نما ویڈیو میں پولیس کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچانے والی حرکات کی گئیں۔ پولیس کے مطابق، ایسی حرکات عوام میں پولیس کے اعتماد کو ٹھیس پہنچاتی ہیں، جو قانوناً ناقابل قبول اور قابل سزا جرم ہیں۔

پولیس نے اس واقعے کے بعد فوری کارروائی کی اور نہ صرف ٹک ٹاکر کاشف ضمیر بلکہ مذکورہ پولیس اہلکار کے خلاف بھی دو الگ مقدمات درج کر لیے۔ دونوں پر پیکا ایکٹ سمیت دیگر قانونی دفعات کے تحت کارروائی کی جا رہی ہے۔

پولیس حکام کے مطابق، کاشف ضمیر نے گرفتاری سے بچنے کی کوشش میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس (AI) کی مدد سے ایک دوسری ویڈیو بنائی جس میں پولیس اہلکار کی وردی کا رنگ تبدیل کر دیا گیا، تاکہ اس بات سے انکار کیا جا سکے کہ ویڈیو میں اصل پولیس وردی استعمال ہوئی ہے۔ تاہم، تفتیشی ٹیم نے ویڈیو کی اصل حالت اور ارادوں کا پتہ لگا لیا ہے۔

پولیس حکام نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس نوعیت کی حرکات قانون کی بالادستی کو چیلنج کرنے کے مترادف ہیں، اور ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ ایسے واقعات نہ صرف پولیس کی عزت کو مجروح کرتے ہیں بلکہ معاشرے میں قانون کی ساکھ کو بھی کمزور کرتے ہیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ کیس کی مکمل تفتیش جاری ہے اور ملوث تمام افراد کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔

یہ واقعہ اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ سوشل میڈیا پر کی گئی حرکات و سکنات کے قانونی نتائج ہو سکتے ہیں، اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ساکھ کے ساتھ کھیلنا کسی بھی صورت میں قابلِ برداشت نہیں ہوگا۔

Share it :
Translate »