اہم خبریں
تازہ ترین خبریں، باخبر تجزیے، اور عالمی حالات کی جھلک — صرف "صدائے روس" پر، جہاں ہر خبر اہم ہے!

روس ایران اسٹریٹیجک شراکت داری کے معاہدے پرعمل درآمد شروع

Putin

روس ایران اسٹریٹیجک شراکت داری کے معاہدے پرعمل درآمد شروع

ماسکو (صداۓ روس)
روسی صدر ولادیمیر پوتن نے ایران کے ساتھ ایک اہم اور جامع اسٹریٹیجک شراکت داری کے معاہدے کو باضابطہ طور پر نافذ کر دیا ہے، جس پر انہوں نے جنوری میں ایرانی صدر مسعود پزشکیاں کے ساتھ دستخط کیے تھے۔ یہ معاہدہ دفاع، پرامن جوہری توانائی، یکطرفہ پابندیوں کے خلاف مشترکہ مزاحمت اور دیگر کئی شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے طے پایا ہے۔روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ: “یہ معاہدہ خطے اور دنیا کی موجودہ پیچیدہ صورتِ حال اور بیرونی دباؤ کے باوجود حتمی شکل اختیار کر رہا ہے۔”

حال ہی میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر شدید دباؤ ڈالا ہے، اور دھمکی دی ہے کہ اگر ایران نے جوہری سرگرمیوں کو محدود نہ کیا تو فوجی کارروائی کی جا سکتی ہے۔ ایران نے بار بار اس دعوے کی تردید کی ہے کہ وہ جوہری ہتھیار بنانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ یاد رہے کہ JCPOA (مشترکہ جامع منصوبۂ عمل) 2015 میں ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان طے پایا تھا تاکہ ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکا جا سکے۔ تاہم، ٹرمپ نے اپنے پہلے دورِ صدارت میں اس معاہدے سے امریکہ کو نکال لیا، اور اسے “تاریخ کا بدترین معاہدہ” قرار دیا تھا۔ اب اطلاعات ہیں کہ امریکہ اور ایران اٹلی اور عمان میں بالواسطہ مذاکرات کر رہے ہیں۔ امریکی ذرائع کے مطابق، نئے معاہدے کی صورت میں ایران کو اپنا افزودہ یورینیم ختم کرنا یا کسی اور ملک (مثلاً روس) کو منتقل کرنا ہوگا۔

روس ایران کے سول نیوکلیئر پروگرام میں ایک اہم شراکت دار ہے، خاص طور پر بوشہر نیوکلیئر پاور پلانٹ کی تعمیر کے ذریعے۔ یہ منصوبہ 1979 کے اسلامی انقلاب سے پہلے جرمن کمپنیوں کے ساتھ شروع ہوا تھا، لیکن 1990 کی دہائی میں روسی ایٹمی ادارے “روس ایٹم” نے اس منصوبے کو دوبارہ شروع کیا۔ پہلا ری ایکٹر 2011 میں مکمل ہوا، اور 2025 کے آغاز میں ایران نے اطلاع دی تھی کہ یونٹ 2 اور 3 کی تعمیر 17 فیصد مکمل ہو چکی ہے۔

Share it :