لاہور: (صدائے روس)
پنجاب نے ایک نئی تاریخ رقم کرتے ہوئے پاکستان میں پہلی بار سرکاری سطح پر جدید ترین مصنوعی انسانی اعضا کی ٹیکنالوجی ”بایونکس“ کا آغاز کر دیا ہے۔ یہ ٹیکنالوجی دماغ کے سگنلز سے منسلک ہو کر مصنوعی اعضا کو حرکت میں لانے کی صلاحیت رکھتی ہے، جو معذور افراد کو فعال اور خود مختار زندگی گزارنے میں مدد فراہم کرے گی۔
ننھے سہیل کو بایونکس بازو – زندگی کی نئی امید
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف نے چھ سالہ سہیل کو بایونکس ٹیکنالوجی سے بنے مصنوعی بازو فراہم کیے۔ ننھے سہیل نے کرنٹ لگنے کے باعث کہنی کے نیچے سے اپنا بازو کھو دیا تھا۔ وزیراعلیٰ خود سہیل کو سٹیج پر لائیں، اسے حوصلہ دیا، اور جب دماغی سگنلز کے ذریعے سہیل نے اپنے بازو حرکت دی اور تالیاں بجائیں، تو یہ لمحہ پورے ہال کے لیے جذباتی بن گیا۔
وزیراعلیٰ نے ننھے سہیل کے ساتھ ہاتھ ملا کر “ہائی فائیو” کیا، پیار دیا اور اپنی گود میں بٹھا کر تقریب کے دوران ساتھ رکھا۔ یہ مناظر نہ صرف ہمدردی کی علامت تھے بلکہ ریاستی سطح پر ایک نئی سوچ کا مظہر بھی تھے۔
تقریب میں وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے “اسپیشل افراد” کے لیے پاکستان کے سب سے بڑے معاون آلات کے منصوبے کا افتتاح کیا۔ اس منصوبے کے تحت ایک ارب روپے مالیت کے مصنوعی اعضاء، آلہ سماعت، وہیل چیئرز اور دیگر ضروری آلات پنجاب کے معذور افراد کو بالکل مفت فراہم کیے جائیں گے۔
یہ آلات درج ذیل سہولیات پر مشتمل ہوں گے:
خودکار وہیل چیئر
پیڈز وہیل چیئر
ٹرائی وہیل سکوٹی
رولیٹر، واکنگ واکر، فریم موبائل ٹوائلٹ چیئر
کنٹرولڈ وہیل چیئر
الیکٹرک اور موٹرائزڈ وہیل چیئر
ضرورت کے مطابق آلہ سماعت اور بایونکس مصنوعی اعضا
وزیراعلیٰ نے تمام سرکاری عمارتوں میں خصوصی ریمپ بنانے کا بھی حکم جاری کیا تاکہ معذور افراد کو آسانی سے رسائی حاصل ہو سکے۔
تقریب کے دوران دو ننھی بچیوں، عائزہ اور عائشہ، نے وزیراعلیٰ کا گلدستہ دے کر استقبال کیا۔ گویائی سے محروم بچوں نے قومی ترانہ اور قرآنی آیات کا ترجمہ اشاروں کی زبان میں پیش کیا، جسے دیکھ کر ماحول اشکبار ہو گیا۔
“ریاست ماں کی طرح ہوتی ہے اور ماں ہر بچے کی ضرورت یکساں طریقے سے پوری کرتی ہے۔ ریاست کے وسائل طاقتوروں کے لیے نہیں، کمزوروں کے لیے ہوتے ہیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ سی ایم کا کام دفتر میں بیٹھنا نہیں، بلکہ عوام کے درمیان رہنا ہے۔ اُن کا مشن ہر اس شخص تک پہنچنا ہے جو سالوں سے ریاست کے دروازے پر دستک دے رہا ہے۔
وزیراعلیٰ نے اعلان کیا کہ یکم مئی کو پاکستان کا سب سے بڑا راشن کارڈ پروگرام لانچ کیا جائے گا، جس کے تحت 12.5 لاکھ خاندانوں کو 10 ہزار روپے دیے جائیں گے۔
اسی طرح “اپنی چھت، اپنا گھر” منصوبے کے تحت رواں سال کے آخر تک 1 لاکھ گھر بنائے جائیں گے، جبکہ جن کے پاس زمین نہیں، انہیں مفت میں 3 مرلے کے پلاٹ دیے جائیں گے۔
کربلا گامے شاہ کے بم دھماکے میں دونوں ٹانگوں سے محروم نوجوان کو سکوٹی دی گئی، اور ایک ہاتھوں سے محروم بچے نے جو خوبصورت پنسل سکیچ بنایا، وزیراعلیٰ نے اسے فریم کروا کر اپنے دفتر میں آویزاں کیا۔
یہ صرف ایک تقریب نہیں، بلکہ ریاستی رویے میں تبدیلی کا اشارہ ہے – ایک ایسی ریاست جو اپنے کمزور شہریوں کو بھی سینے سے لگاتی ہے، ان کی آواز بنتی ہے، اور زندگی کو آسان بنانے کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجی کا استعمال کرتی ہے۔