اہم خبریں
تازہ ترین خبریں، باخبر تجزیے، اور عالمی حالات کی جھلک — صرف "صدائے روس" پر، جہاں ہر خبر اہم ہے!

روس آئندہ چند سالوں میں حملہ کر سکتا ہے, ایسٹونیا

Margus Tsahkna

روس آئندہ چند سالوں میں حملہ کر سکتا ہے, ایسٹونیا

ماسکو : انٹرنیشنل ڈیسک
ایسٹونیا کے وزیرِ خارجہ مارگُس چَخنہ نے دعویٰ کیا ہے کہ روس آئندہ چند سالوں میں ایسٹونیا پر حملہ کر سکتا ہے، لیکن نیٹو کو اب بھی تیاری کا وقت حاصل ہے۔ ان کے مطابق روسی فوجیں مکمل صلاحیت کے ساتھ حملے کے لیے چند برسوں میں سرحدوں پر تیار ہو سکتی ہیں۔فرانس 24 کو دیے گئے انٹرویو میں چخنہ نے کہا: “ہمارے پاس چند سال ہیں تیاری کے لیے، تاکہ ہم روس کے ممکنہ مکمل حملے سے نمٹ سکیں۔” انہوں نے یہ بھی کہا کہ جب وہ 2016-17 میں ایسٹونیا کے وزیرِ دفاع تھے، تو انہوں نے روسی سرحد کے اُس پار 1,20,000 فوجیوں کی موجودگی دیکھی تھی جو 48 گھنٹوں کے اندر کارروائی کے لیے تیار تھے۔ لیکن اب صورتحال مختلف ہے کیونکہ روس کی زیادہ تر فوج یوکرین میں مصروف ہے، اس لیے سرحد پر ابھی “خلا” ہے۔

تاہم، انہوں نے خبردار کیا کہ روس فوجی انفراسٹرکچر میں بھاری سرمایہ کاری کر رہا ہے، حتیٰ کہ اس سے بھی زیادہ جتنا پہلے کبھی کیا تھا۔ چَخنہ کے مطابق ماسکو مستقبل میں بڑی سطح پر فوج کو دوبارہ سرحدوں کے قریب تعینات کر سکتا ہے، اور یہ خطرہ صرف ایسٹونیا نہیں بلکہ پوری نیٹو سرحدوں کے لیے ہو سکتا ہے۔ روس کے صدر ولادیمیر پوتن بار بار ان الزامات کو “بکواس قرار دے چکے ہیں اور کہتے ہیں کہ مغرب یہ پروپیگنڈہ کر کے یورپ میں عوام کو خوفزدہ کرنا چاہتا ہے تاکہ فوجی بجٹ بڑھایا جا سکے۔

ایسٹونیا، جو یوکرین کا پُرزور حامی ہے، نے فروری 2022 کے بعد سے کیف کو تقریباً 500 ملین یورو (اپنی جی ڈی پی کا 1.4 فیصد سے زائد) کی فوجی امداد فراہم کی ہے۔ ایسٹونیا، لٹویا، اور لتھوانیا ان چھ ممالک میں شامل ہیں جو یوکرین میں لڑائی رکنے کے بعد ایک مغربی “حمایتی فورس” تعینات کرنے کی برطانیہ اور فرانس کی تجویز کی حمایت کر رہے ہیں۔

چَخنہ نے کہا کہ: اگر صدر پوتن ہماری خطے میں نیٹو کو آزمانا چاہیں گے، تو انہیں بہت بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ نیٹو نے بالٹک ریاستوں میں اپنی مستقل فوجی موجودگی برقرار رکھی ہے، دفاعی بجٹ بڑھایا ہے، اور حالیہ برسوں میں فن لینڈ اور سویڈن جیسے ممالک کو بھی اتحاد میں شامل کیا ہے۔

Share it :
Translate »