روسی عدالت کا طالبان پر عائد پابندی معطل کرنے کا حکم
ماسکو (صداۓ روس)
روسی خبر رساں ایجنسی کے نمائندے نے عدالت سے رپورٹ کیا کہ روسی سپریم کورٹ نے پراسیکیوٹر جنرل کے دفتر کی جانب سے دائر کردہ ایک انتظامی درخواست کو منظور کرتے ہوئے طالبان تحریک کی سرگرمیوں پر عائد پابندی کو معطل کرنے کا فیصلہ سنایا ہے. جج نے اپنے فیصلے میں کہا روسی سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق، طالبان تحریک کی سرگرمیوں پر پہلے سے عائد پابندی کو معطل کیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ طالبان کو روس کے وفاقی فہرست میں دہشتگرد تنظیم کے طور پر شامل کیا گیا تھا۔ یہ عدالتی کارروائی بند کمرے میں ہوئی، اور یہ فیصلہ دسمبر 2024 میں نافذ ہونے والے نئے قانون کے تحت سنایا گیا ہے، جو ایسی تنظیموں پر عارضی طور پر پابندی ختم کرنے کی اجازت دیتا ہے جنہیں دہشتگرد قرار دیا گیا ہو۔ یہ فیصلہ فوری طور پر نافذالعمل ہے۔
دسمبر کے آخر میں روسی صدر ولادیمیر پوتن نے ایک قانون پر دستخط کیے تھے جس کے تحت دہشتگرد قرار دی گئی تنظیموں پر عائد پابندی کو عارضی طور پر معطل کیا جا سکتا ہے۔ روسی پارلیمان کی بین الاقوامی امور کی کمیٹی کے چیئرمین لیونیڈ سلٹسکی نے کہا کہ اس نئے قانون کے ذریعے روس طالبان کے ساتھ قانونی سطح پر تعلقات قائم کر سکتا ہے۔ قانون کے مطابق، اگر پراسیکیوٹر جنرل یا ان کے نائب کی درخواست پر عدالت کو یہ ثبوت فراہم کیے جائیں کہ متعلقہ تنظیم نے دہشتگرد سرگرمیوں، ان کی حمایت، جواز یا ایسے جرائم سے متعلق اقدامات ترک کر دیے ہیں، تو پابندی کو معطل کیا جا سکتا ہے۔ عدالت کا فیصلہ پانچ دن کے اندر فیڈرل سیکیورٹی سروس (FSB) کو بھیجا جائے گا تاکہ دہشتگرد تنظیموں کی فہرست کو اپڈیٹ کیا جا سکے۔
پراسیکیوٹر جنرل کے دفتر نے کہا کہ درخواست کی قانونی بنیاد دسمبر میں کیے گئے ان ترامیم پر مبنی تھی جو روس کے انسدادِ دہشتگردی قانون اور عدالتی ضابطہ کار میں کی گئیں۔ متعلقہ اداروں سے فراہم کردہ معلومات کی بنیاد پر عدالت نے تسلیم کیا کہ طالبان کی جانب سے دہشتگردی سے متعلقہ سرگرمیاں ترک کر دی گئی ہیں، لہٰذا پابندی معطل کرنے کی درخواست درست قرار دی گئی۔