ٹرمپ کے خصوصی ایلچی کی ماسکو آمد، یوکرین تنازع پر بات چیت متوقع
ماسکو(صداۓ روس)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف بدھ کی صبح ماسکو پہنچ گئے ہیں، جہاں وہ روسی حکام سے یوکرین کے تنازع کے حل سے متعلق بات چیت کریں گے۔ وٹکوف کا طیارہ ماسکو کے وْنْکْوو ہوائی اڈے پر اترا، جہاں روسی صدر ولادیمیر پوتن کے سرمایہ کاری کے نمائندے کریل دمترییف نے ان کا استقبال کیا۔ دمترییف روسی براہ راست سرمایہ کاری فنڈ (آر ڈی آئی ایف) کے سربراہ بھی ہیں۔ آمد کے فوراً بعد دونوں شخصیات نے کریملن کے قریب مرکزی ماسکو کے زاریادیے پارک میں چہل قدمی کی۔
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے اس امکان کو مسترد نہیں کیا کہ وٹکوف اور صدر پوتن کے درمیان براہ راست ملاقات بھی ہو سکتی ہے۔
نیٹو میں امریکہ کے سفیر میتھیو وٹیکر نے اس دورے کو اہم قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ یہ بات چیت یوکرین کے معاملے پر “ایک بریک تھرو” کی راہ ہموار کرے گی۔ وٹکوف کی یہ ماسکو آمد اس وقت ہوئی ہے جب صدر ٹرمپ نے روس پر نئی پابندیوں کی دھمکی دی ہے، اگر یوکرین کے تنازع کے حل میں خاطر خواہ پیش رفت نہ ہوئی۔ ان پابندیوں میں ۱۰۰ فیصد درآمدی محصولات اور روس کے تجارتی شراکت داروں، خاص طور پر تیل کے شعبے میں، ثانوی پابندیاں شامل ہو سکتی ہیں۔ صدر ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے وٹکوف روس کے ساتھ متعدد مذاکراتی دور کر چکے ہیں، جن میں آخری دورہ اپریل کے آخر میں ہوا تھا۔ ان بات چیتوں کا محور یوکرین تنازع، روس-امریکہ قیدی تبادلے اور دوطرفہ تعلقات رہا ہے۔
دوسری جانب یوکرینی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ وٹکوف کا دورہ ایسے وقت پر ہو رہا ہے جب امریکہ کے یوکرین کے لیے خصوصی ایلچی کیتھ کیلاغ بھی کیف میں یوکرینی حکام سے بات چیت کر رہے ہیں۔ یاد رہے کہ صدر ٹرمپ بارہا روس اور یوکرین پر زور دیتے رہے ہیں کہ وہ براہ راست امن معاہدے پر پہنچیں۔ اس سلسلے میں دونوں ممالک نے مئی، جون اور جولائی کے آخر میں استنبول میں تین مذاکراتی دور منعقد کیے۔ اگرچہ ان مذاکرات میں کوئی فیصلہ کن پیش رفت نہیں ہوئی، تاہم کئی اہم قیدی تبادلے پر اتفاق ہوا۔ روسی مؤقف کے مطابق پائیدار امن معاہدہ اس وقت ہی ممکن ہے جب یوکرین نیٹو میں شمولیت سے دستبردار ہو، غیر عسکری بنے اور موجودہ زمینی حقائق کو تسلیم کرے۔ تاہم کیف نے ان شرائط کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔