(لاہور: (صدائے روس
قومی کرکٹ ٹیم کے مڈل آرڈر بیٹر عمر اکمل نے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے 10ویں ایڈیشن میں 43 سالہ اپنے یوٹیوب چینل پر جاری ایک ویڈیو میں عمر اکمل نے شکوہ کیا کہ بورڈ ہمیں تو عمر رسیدہ کہہ کر باہر کر دیتا ہے، لیکن دوسری طرف 43، 45 سالہ کھلاڑیوں کو مسلسل مواقع دیے جا رہے ہیں۔ کھلاڑی کو کھلانے پر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
“ہمیں کہا جاتا ہے کہ ہم بوڑھے ہو گئے ہیں، نہ کھیل سکتے ہیں اور نہ ہی مینٹور بننے کے قابل ہیں۔ تو پھر جو کھلاڑی 43 سال کے ہو چکے ہیں، وہ کیسے اب بھی کھیل رہے ہیں؟ ہم کیا کریں، خود کو گولی مار لیں؟”
انہوں نے مزید کہا کہ بورڈ ہمیں — بشمول احمد شہزاد اور صہیب مقصود — محض اس بنیاد پر نظرانداز کرتا ہے عمر اکمل نے اپنی ویڈیو میں پی ایس ایل کی سلیکشن پالیسی پر بھی سوالات اٹھائے اور کہا کہ لیگ کا مقص نوجوان ٹیلنٹ کو سامنے لانا تھا، لیکن اب ایسا لگتا ہے جیسے یہ سابق کھلاڑیوں کے لیے ری یونین پلیٹ فارم بن چکی ہے کہ ہم 34 سال کے قریب ہیں، جبکہ اس سے بڑی عمر کے کرکٹرز کو ٹیم کا حصہ بنایا جا رہا ہے۔“جب معروف اور فارم میں موجود کھلاڑیوں کو نظرانداز کر کے صرف پرانے چہروں کو موقع دیا جائے گا، تو شائقین کیوں اسٹیڈیم آئیں گے؟”
عمر اکمل نے فٹنس کے دوہرے معیار پر بھی بات کی اور الزام عائد کیا کہ کئی سینئر کھلاڑی اور کوچز فٹنس ٹیسٹ “یہ دوہرا معیار نوجوان ٹیلنٹ کے لیے رکاوٹ ہے، کچھ سینئرز صرف پی ایس ایل کے لیے خود کو تیار کرتے ہیں، جبکہ ہمیں سال بھر فٹنس کا ڈھنڈورا پیٹنے کے باوجود موقع نہیں ملتا۔دیے بغیر منتخب ہوتے ہیں۔
قبل ازیں، قومی ٹیم کے سابق بلے باز اور موجودہ بیٹنگ کنسلٹنٹ محمد یوسف نے بھی 43 سالہ شعیب ملک کی شمولیت پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ بورڈ کو عمر رسیدہ کھلاڑیوں کے حوالے سے واضح پالیسی ترتیب دینی چاہیے۔
یہ تنازع اس وقت شدت اختیار کر گیا جب پی ایس ایل 10 میں کئی نوجوان اور فعال کھلاڑیوں کو نظرانداز کر کے سینئرز کو شامل کیا گیا۔ عمر اکمل کے بیان نے اس بحث کو مزید ہوا دے دی ہے کہ آیا بورڈ نوجوانوں کو نظرانداز کر رہا ہے یا پھر کرکٹ محض “ناموں” کی بنیاد پر چل رہی ہے۔