ہومکالم و مضامیناب بھی دفنائی جاتی ہے بیٹیاں

اب بھی دفنائی جاتی ہے بیٹیاں

از قلم سعدیہ عارف۔ بجوات
جاہلیت اگر انفرادی طور پر ہو تو بھی بربادی کا سبب بنتی ہے،اگر اجتماعی طور پر ہو تو بڑے پیمانے پر تباہی مچاتی ہے۔اگر ہم اسلام کی روشن تاریخ کا موازنہ قبل از اسلام عربوں کے حالات سے کرے تو ہمیں عرب اجڈ اور جاہل نظر آئے گے۔اسلام نے بہترین انداز سے اس جاہلیت کا خاتمہ کیا، علم،قانون اور حقوق واضح فرما کر نظام زندگی کو خوبصورتی عطا فرمائی۔دور حاضر میں ہمارا معاشرہ جتنی ترقی کر رہا اتنی جاہلیت بھی فروغ پا رہا،دنیا میں کامیابی کی خاطر ہم نے دین اسلام کو پس پشت ڈال کر اپنے ساتھ معاشرے کو بھی ذلت اور جاہلیت کے اندھیرے میں دھکیل دیا ہے۔

اب اگر کوئی حق کے لیے زبان کھولے تو کوشش یہی کی جاتی ہے کہ اسے کسی نہ کسی طریقے سے کاٹ دیا جائے۔تبھی تو جاہلیت کو طاقت مل رہی ہے۔ ہمارا سماج اس قدر تنگ نظر ہو چکا کہ زنا کرنے والوں پر حد تو نافذ نہیں کرتا مگر جب دو افراد باہمی رضامندی سے نکاح کر لے تو پھر اس نکاح پر بھی شدید اعتراض ہوتا ہے۔دیہی علاقوں میں یہ المیہ بن چکا بیٹی کو وراثت سے یہ کہہ کہ محروم کر دیا جاتا تمہیں تو لاکھوں کا جہیز دیا،جبکہ اللہ تعالیٰ نے بیٹے کے بعد بیٹی کی وارثت کا حق واضح فرمایا۔ہم تو اتنی بے شرم قوم ہے کہ بیٹیوں کے حق مہر بھی خود ہڑپ کر جاتے ہے۔

جس کا نتیجہ باہمی نفرتوں کے طور پر سامنے آتا اور خاندانی نظامِ زندگی میں الجھنوں کو جنم دیتا۔جہاں غیرت کے نام پر قتل تو ہوتے ہیں مگر اسی غیرت مند میں اگر غیرت کے ساتھ سمجھ اور شعور بھی ہو تو قتل کے بجائے دانشمندانہ حل بھی نکالا جا سکتا۔جہالت کی انتہا تو اس مقام پر خود سے چاہیے جتنے مرضی غلط فیصلے ہو نسلیں اجڑ جائے معاف اور اولاد سے غلط فیصلہ ہو تو قطع تعلقی قبر تک ساتھ جاتی ہے۔

ہمارے اندر سفاکیت اتنی کہ بیٹی کے نکاح کے بعد ہی شکر اس بات پر ادا کیا جاتا کہ بوجھ اتر گیا۔اور بیٹی کو نصیحت کہ اب یہاں خوشی خوشی وآپس آنا ہوا تو سو بار آنا مگر روتی پیٹتی طلاق لے کر یہاں نہیں آنا اب تمہارا ادھر سے سب کچھ ختم ہوا۔وہاں چاہے وہ دکھوں کی چکی میں پستی ہوئی مر جائے مگر ان کا تعلق اتنا کمزور کے میت کو بس کندھا دینے جائے گے۔افسوس صد افسوس یہ بیٹیاں کبھی پیدا ہوتے ہی دفنا دی جاتی تھی مگر اب پال بوس کر جدید طریقے سے دفنائی جاتی ہے۔حالانکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا “عورتوں کے معاملے میں اللہ سے ڈرو”۔سماج میں بڑھتے ہوئے اس المیہ پر قابو پانے کے لیے ہمارے قابلِ قدر علماء اکرام اور دانشمند حضرات کو ان موضوعات پر عوام کو آگاہی بخشنی چاہیے تاکہ بڑھتی ہوئی نفرتوں اور جاہلیت پر قابو پایا جا سکے۔

Facebook Comments Box
انٹرنیشنل