ہومپاکستانمرتے ہوئے ہنر کو زندگی دیں

مرتے ہوئے ہنر کو زندگی دیں

از فیض عالم
کراچی پاکستان

انسان جیسے جیسے ترقی کرتا جا رہا ہے قدیم طرز کے ہنر و مہارت کو جدید مشینی انداز میں تبدیل کرتا جارہا ہے۔ تعمیرات کی فیلڈ سے لے کر کچن تک ہر چیز نے جدت اختیار کر لی۔ یہ جہاں ایک خوش آئند بات ہے وہیں کچھ ہوم انڈسٹریز کو اس جدد پسندی سے خطرہ بھی لاحق ہے اور گھروں میں ہونے والی کڑھائی، بنائی اور کروشیہ جیسا نفیس کام اس خطرے کی زد میں ہے۔
کڑھائی، بنائی آج کل ایک اولڈ فیشن ہنر سمجھا جاتا ہے یا پھر یہ کہہ لیجیے کہ کڑھائی وغیرہ اب صرف وہ لڑکیاں کرتی ہوں گی جو گھر میں رہتی ہوں کیوں کہ پروفیشنل لیڈز اس ہنر کو نکمی یا پڑھائی سے دور لڑکیوں کا مشغلہ سمجھتی ہیں اور پھر یہ بھی کہنا ہوتا ہے کہ بھئی ہر چیز بازار میں بنی بنائی مل جاتی ہے۔ بھلا کیا ضرورت ہے اتنا وقت اور محنت لگانے کی۔
لیکن اگر تاریخ کے جھروکوں سے دیکھا جائے تو کڑھائی بنائی کوئی عام شوق نہیں بلکہ ایک شاہی فن سمجھا جاتا تھا۔ عرب سے ایشیا اور برطانیہ سے اٹلی، اسپین تک، ملکائیں، شہزادیاں اور امیر زادیاں بہترین کڑھائی اور بنائی کرنے کی صلاحیت رکھتی تھیں۔ انہیں خاص تربیت دی جاتی تھی اور وہ دنیا کے مہنگے ترین کپڑوں پر انتہائی خوبصورت بیل بوٹے اور پھول کاڑھا کرتی تھیں۔ دوسرے ممالک کے سفیروں اور بادشاہوں کو ہاتھ کی کڑھائی اور بنائی سے بنے ہوئے رومال اور دیگر اشیاء تحفے کے طور پر دی جاتی تھیں۔ یہاں تک کے خواتین کے اس ہنر و مہارت کا زکر کئی لوک داستانوں، قصے کہانیوں اور شاعری میں بھی کیا جاتا رہا ہے۔ خواتین اپنے فارغ اوقات میں مہارت کے جوہر کپڑے پر دیکھاتیں، یہاں تک کے تکیے کے غلاف سے کر چائے پوش تک ہاتھ کی کڑھائی سے سجے ہوتے تھے۔ مگر افسوس کے اب یہ ہنر ہمارے گھروں میں تقریباً دم توڑ چکا ہے۔

آیا اس ہنر کو کیسے دوبارہ زندہ کیا جائے؟ یہ کوئی اتنا مشکل بھی نہیں سیکنڈری کلاسز میں آرٹس کلاس میں باقاعدہ طور پر بچیوں کو یہ ہنر سیکھایا جا سکتا ہے۔ پھر گھر میں بچیوں کو بجائے موبائل کا عادی بنانے کے آٹھ سال سے زائد عمر کی بچیوں کو مائیں اس ہنر سے بہترین مصروفیت مہیا کر سکتی ہیں لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ مائیں خود کڑھائی کرنا جانتی ہوں۔اب یہ بھی کوئی مشکل کام نہیں کیوں کہ یوٹیوب اس معاملے میں آپ کی استاد بن سکتی ہے۔ ایک سے ایک ڈیزائننگ ، آسان ترین انداز میں یوٹیوب کے زریعے آپ یہ ہنر باآسانی سیکھ سکتی ہیں اور اپنی بیٹی کو بھی سیکھا سکتی ہیں۔ یہ ایک طریقے سے مانئڈ ریلیکسنگ ہنر ہے۔ کپڑے پر پھول بوٹے بنا کر آپ اپنا ڈیپریشن بھی دور کر سکتی ہیں اور اپنی بیٹی کی دماغی صلاحیتوں کو بھی بڑھا سکتی ہیں اور ساتھ ہی ساتھ وہ خواتین جو گھر میں رہ کر پیسے کمانا چاہتی ہیں اس ہنر کے زریعے مناسب پیسے کما سکتی ہیں۔ آپ چاہے ٹیچر ہوں یا ڈاکٹر ہاتھ والا کوئی بھی ہنر خود بھی سیکھیں اور اپنے بچوں کو بھی سیکھائیں یہ دماغی نشونما کے لیے بھی بہت ضروری ہے اور پھر ہنر تو ہمیشہ انسان کے کام آتا ہے۔در حقیقت ہاتھ سے تخلیقی صلاحیتوں کا اظہار زہین لوگوں کا کام ہے۔ کڑھائی، بنائی کے مرتے ہوئے ہنر کو زندگی دیں اور اپنے اندر موجود مثبت اور خوش گوار سوچوں کو کپڑے کی زینت بنائیں۔
وما علینا الاالبلاغ

Facebook Comments Box
انٹرنیشنل