ماسکو(SR)
ہمارے رپورٹر کے مطابق روس-نیٹو کونسل کی برسلز میں چار گھنٹے تک جاری رہنے والی میٹنگ بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوگئی۔ واضح رہے اس اجلاس سے قبل نیٹو کو توقع تھی کہ بات چیت کچھ کم وقت تک چلے گی، کیونکہ اس کے سیکرٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ کی ایک نیوز کانفرنس مقامی وقت کے مطابق دوپہر 1:30 بجے مقرر تھی، جب کہ میٹنگ مقامی وقت کے مطابق صبح 10 بجے شروع ہوئی۔
برسلز میں ہونے والے اس اجلاس روسی وفد کی قیادت نائب وزیر خارجہ الیگزینڈر گرشکو اور نائب وزیر دفاع الیگزینڈر فومین نے کی۔ برسلز میں نیٹو کی نمائندگی نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز سٹولٹنبرگ، نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمین جبکہ نیٹو کے 30 رکن ممالک کے نمائندوں نے کی. نیٹو اور روس کے درمیان یوکرین کے مسئلے پر منعقد ہونے والا اجلاس بےنتیجہ ختم ہوگیا۔ اس حوالے سے نیٹو ہیڈ کوارٹرز برسلز میں منعقد والے نیٹو رشیا کونسل کے اجلاس میں دونوں فریقین نے اپنا اپنا سابقہ موقف ہی دہرایا۔
روس نے اس اجلاس میں اپنا یہ موقف دہرایا کہ نیٹو نئے ممبر نہ بنائے اور اس کے مشرقی ممالک سے اتحادی افواج نکل جائیں جبکہ نیٹو نے کہا کہ وہ اپنی اوپن ڈور پالیسی برقرار رکھے گا۔ دوسری جانب اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نیٹو کے سیکرٹری جنرل جین اسٹولٹنبرگ نے کہا کہ دونوں فریقین کے درمیان 2 سال کے بعد یہ ملاقات ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یوکرین اور یورپین سیکیورٹی کے مسئلے پر روس کے ساتھ ہماری سنجیدہ اور براہ راست گفتگو ہوئی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ کوئی آسان گفتگو نہیں تھی کیونکہ نیٹو اتحادیوں اور روس کے درمیان ان مسائل پر نمایاں اختلافات ہیں۔
روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے اس سے قبل کہا تھا کہ ماسکو توقع کرتا ہے کہ برسلز اور واشنگٹن “روس کی طرف حقیقی قدم” اٹھائیں گے۔ اسٹولٹن برگ نے بات چیت سے پہلے کہا کہ بلاک روس کے تحفظات کو سننے اور کھلے اور معقول بات چیت شروع کرنے کے لیے تیار ہے لیکن سمجھوتہ کے لیے تیار نہیں ہے، خاص طور پراس کی توسیع کے مسائل پرنیٹو اپنا واضح موقف رکھتا ہے.