یوکرین کی نصف یہودی آبادی بیرون ملک فرار
واشنگٹن انٹرنیشنل ڈیسک
واشنگٹن پوسٹ نے بتایا ہے کہ روس کے ساتھ تنازعہ شروع ہونے کے بعد سے یوکرین کے 300,000 یہودیوں میں سے تقریباً نصف ملک سے فرار ہو چکے ہیں۔ جریدے نے کہا کہ اپنے واضح طور پر نو نازی نظریے کے باوجود بھی یوکرین کی یہودی آبادی ملک چھوڑ کر بھاگ گئے. جریدے میں شائع ہونے والے ایک انٹرویو میں کیف میں بروڈسکی عبادت گاہ کے ربی موشے ریوین ازمن نے بتایا کہ روس یوکرین تنازع سے قبل تقریباً 300,000 یہودی یوکرین میں رہتے تھے، جن میں سے 50,000 کیف میں تھے تاہم قریبا آدھے فرار ہو چکے ہیں۔
جبکہ انٹرویو میں ازمن کی فنڈ ریزنگ اور روس مخالف سرگرمی پر توجہ مرکوز کی گئی، جس نے یوکرین کے اندر نسلی اور مذہبی کشیدگی کو ہوا دی. ربی نے اعتراف کیا کہ یقینی طور پر یوکرین میں یہود مخالف جذبات پائے جاتے ہیں، لیکن یوکرین کے عوام نے یہودی لوگوں کے لئے اپنے نرم گوشے کا اظہار کیا جس کا ثبوت یہ ہے کہ انہوں نے ایک یہودی آدمی کو یوکرینی صدر بننے کے لیے ووٹ دیا۔
یاد رہے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی یہودی ہیں، حالانکہ انہوں نے تنازعہ شروع ہونے کے بعد سے متعدد مواقع پر نازی ریگالیا میں اپنے فوجیوں کی تصاویر سوشل میڈیا پر پوسٹ کی ہیں۔ ان میں اس کے فوجیوں میں سے ایک کی تصویر بھی شامل تھی جس نے 3rd SS Panzer ڈویژن کا نشان ‘موت کا سر’ یا ‘totenkopf’ پہن رکھا تھا۔ اس ڈویژن میں سابق حراستی کیمپ کے محافظوں کا عملہ تھا اور یہ فرانسیسی شہریوں اور پولش یہودیوں کے متعدد قتل عام کا ذمہ دار تھا۔