ہومکالم و مضامینکہانی کا خاموش عنوان

کہانی کا خاموش عنوان

shah nawaz siaal

شاہ نواز سیال

مسلمان خاموش کہانی کا عنوان بن چکے ہیں، صرف مصلحت ہی نہیں بلکہ معاشی مفادات کا شکار ہیں، انہیں اندیشہ ہے کہ اگر انہوں نے ظلم کے خلاف یا اسرائیل کے خلاف ذرا برابر بھی آواز اٹھائی تو اپنے اقتدار سے محروم ہوجائیں گے اور ان کی عیاشی کے تمام تر دروازے بند ہوجائیں گے۔ اقوام متحدہ میں ١٩٤٧ ء میں فلسطین اور یہودیوں کے درمیان تقسیم کرنے کی قرارداد پیش کی گئی تو اس رائے شماری میں چند مخصوص ممالک کو رائے دہی کا حق دیا گیا۔ اس رائے شماری میں تمام رکن ممالک کو شامل نہیں کیا گیا۔ اس کے باوجود یہ قرار داد اتنی بیہودہ تھی کہ اس کی مخالفت میں پانچ اور تائید میں صرف برطانیہ اور امریکہ کے ووٹ آئے۔ قرارداد منظور کرانے کیلئے تین ووٹ کی ضرورت تھی چنانچہ بدترین دھاندلی کرتے ہوئے رائے شماری میں فلپائن،ہنگری اور لائبریا کو مالی رشوت دے کر شامل کیا گیا۔ ایسی فراڈ قرارداد کے منظور ہونے کے بعد ١٤ ؍مئی ١٩٤٨ کو اسرائیل جیسی دہشت گرد ریاست وجود میں آگئ۔ برطانیہ اس قرارداد کا بانی تھا۔ یوں تو عالم اسلام میں شور مچ گیالیکن یہ احتجاج بے معنی تھا۔ اس وقت فلسطین میں ٩٤ فیصد مسلمان تھے اور ٦ فیصد اسرائیل کی آبادی تھی۔ لیکن قرارداد کی منظوری کے بعد یہ اعلان کیا گیا کہ یہودی ٣٣ فیصد ہیں۔ ایسا کہناآنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف تھا۔ نومبر ١٩٤٨ ء میں اسرائیل کا رقبہ ٧٩٩٣ تھا اور اس کے بعد یہودی مملکت نے اطراف کے مسلم مملکتوں کو تباہ وتاراج کرتے ہوئے اپنے علاقہ کو وسعت دی۔ شام کے بڑے حصہ پر قبضہ کرلیا۔ حتی کہ ٥ ؍جون ١٩٤٨ ء کو اسرائیل نے بیت المقدس میں بھی قبضہ کرلیا۔ یوں فلسطینیوں کا وطن ہوکر بھی ان کا نہیں رہا۔ فلسطینیوں کو مارا گیا، پیٹا گیا، ظلم وستم کا نشانہ بنایا گیا، لہولہان کیا گیا، شہید کیا گیا، قیدی بنایا گیا، کچلا گیا، غریب الوطن بنایا گیا، ایسا قیدی بنایا گیا جو قانون سے محروم کردیئے گئے، غزہ کے شہریوں پر ظلم وستم کی حد رواں رکھی گئی، انہیں پابازنجیرکیا گیا، مارپیٹ کی گئی،پھانسی پر چڑھایا گیا،زخموں کا علاج کرانے کے لئے دواخانہ پہنچے تو دواخانوں پر بھی نہتے زخموں سے چور لہولہان فلسطینیوں پر بمباری کی گئی جن میں معصوم بچے اور عورتیں بھی شامل ہیں۔ آج ٣٠ ہزار سے زیادہ فلسطین کے باشندے شہید ہو چکے ہیں ،پھر بھی دوسرے ممالک کے پیشانی پر بل نہیں پڑے، ان کا ضمیر نہیں جاگا۔
آج دنیا بھر میں اسرائیل کے خلاف مظاہرے ہورہے ہیں، حماس سے ہمدردی ہورہی ہے۔ بولیویا جیسے چھوٹے ملک نے بھی اسرائیل کو دہشت گرد قرار دیا۔ اسی طرح ونزویلا,برازیل اور چلی نے اسرائیل سے تعلقات توڑ لئے۔ میکسیکو کے عوام بھی مطالبہ کررہے ہیں کہ اسرائیل سے تعلقات توڑ دو۔ یہودی وزیراعظم کی جاہلانہ اقدام کی وجہ سے یہودی فنکاروں اور گلوکاروں کو حماس کی پشت پر لاکھڑا کیا۔ اسپین میں نامور فنکاروں نے خط لکھا جس میں غزہ میں نسل کشی رکوانے کا مطالبہ کیاگیا۔
فرانس میں بھی غزہ کے حق میں نعرے بلند ہورہے ہیں۔ اسپانیا میں بھی اہل غزہ کیلئے دعا ہورہی ہے۔ غرض ایک عالم غزہ کے ساتھ ہوگیا ہے لیکن اسرائیل کو شرم نہیں آتی۔ اسرائیلی مظالم ایسے دردناک ،کربناک اور دل ہلادینے والے ہیں کہ انہیں دیکھ کر اور سن کر مسلمانوں کی شاید ہی کوئی آنکھ روئی نہ ہو۔ اور شاید ہی کوئی دل نہ تڑپا ہو۔ آج اسرائیل اپنی طاقت کے نشہ میں اور امریکہ کی پشت پناہی کی وجہ بڑی بے غیرتی کا مظاہرہ کررہا ہے۔ غزہ کو صفحۂ ہستی سے مٹانے کا اعلان کررہا ہے۔ وہ اس حقیقت کو بھول چکا ہے کہ
توحید کی امانت سینوں میں ہے ہمارا
آساں نہیں مٹانا نام ونشاں ہمارا
صرف پانچ لاکھ مسلمانوں نے دو لاکھ رومن فوج کو جو لوہے میں غرق تھی شکست فاش دی تھی۔ تاریخ آج بھی حیران ہے کہ یہ واقعہ خالدبن ولیدؓ کی قیادت میں کیسے رونما ہوا۔ وہ کونسی طاقت تھی جس نے مسلمانوں کی مدد کی۔ ٹھیک ایسے ہی افریقہ کے شاہین زادے طارق بن زیاد نے ٧٠٠ سپاہیوں کے ساتھ شہنشاہ راڈرک کی ایک لاکھ فوج کو دھول چاٹنے پر مجبور کردیا۔ اس نے اپنی کشتیاں جلاکر اپنے سپاہیوں پر واپسی کے راستے بند کردیئے۔ فتح ایسے ہی بہادروں کی منتظر تھی اور فتح ہوئی۔ ١٦ سالہ شہزادہ کا کہیں اور فتح استقبال کرنے تیار تھی۔ محمد بن قاسم نے سندھ کو فتح کرکے انصاف اور اخوت پیداکرنے کا نیا ڈھنگ دنیا کو بتلادیا، اس طرح زمانہ مردانگی کے نئے اصولوں سے واقف ہوا۔ میں پوچھتا ہوں وہ کون تھے جنہوں نے تاریخ میں نئے باب کا اضافہ کیا تھا۔ وہ شمشیروں کو وقت نے کیوں زنگ آلود کردیا، وہ تلواریں کہاں گئی جن کی دہار مندمل ہوگئی۔ آج مسلمانوں کی اکثریت موت سے ڈر رہی ہے اور دولت کی غلام ہوچکی ہے جبکہ ہر فرد واقف ہے کہ موت آنی ہے۔ ؎
موت سے کس کو رستگاری ہے
آج وہ کل ہماری باری ہے

آج نوجواں کی اکثریت تن آسانی کے جویابنتے جارہے ہیں۔ دولت کی دیوی کے غلام ہورہے ہیں۔ ان کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔ غزہ تیرے ہاتھوں کی مہندی کو صبح قیامت تک اللہ باقی رکھے، جب تک سورج چاند میں چراغ روشن رہیں گے تو صفحۂ ہستی پر باقی رہے گا۔ انشاء اللہ تیرے ارادے اٹل ہیں، اللہ تعالیٰ تیرے سہاگ اقتدار کو باقی رکھے، تیرے پیروں کے پازیب کو تادم آخر جگمگاتا رکھے، تیرے دامن میں پھول کھلتے رہیں، تیرے گلشن میں غنچے مہکتے رہیں، تیرے معصوم بچے کلیاں بن کر چٹکتے رہیں ان کی قربانیاں ضائع نہیں جائیں گی۔تیرے دریائوں کی لہریں رواں رہیں گی۔ تیرے سمندر میں لہریں بہتی رہیں گی، تیرے سمندر میں موجیں رواں دواں رہیں گی-

Facebook Comments Box
انٹرنیشنل

28 تبصرے

  1. Have you ever considered about including a little bit more than just your articles? I mean, what you say is important and everything. Nevertheless just imagine if you added some great photos or video clips to give your posts more, “pop”! Your content is excellent but with pics and video clips, this site could certainly be one of the greatest in its niche. Amazing blog!

  2. I was just looking for this info for a while. After 6 hours of continuous Googleing, finally I got it in your site. I wonder what is the lack of Google strategy that do not rank this kind of informative sites in top of the list. Usually the top web sites are full of garbage.

  3. Wow, incredible blog structure! How lengthy have you ever been running a
    blog for? you made blogging glance easy. The whole glance of
    your web site is magnificent, as smartly
    as the content! You can see similar here sklep

  4. certainly like your web-site but you need to take a look at the spelling on quite a few of your posts. Several of them are rife with spelling issues and I to find it very troublesome to inform the reality on the other hand I’ll surely come back again.

  5. I love your blog.. very nice colors & theme. Did you create this website yourself? Plz reply back as I’m looking to create my own blog and would like to know wheere u got this from. thanks

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں