ہومکالم و مضامینپنجاب کے مسائل, سائل اور وزیر اعلی

پنجاب کے مسائل, سائل اور وزیر اعلی

shah nawaz siaal

شاہ نواز سیال

٢٠٠٨ء ,سے لے کر ٢٠١٨ ءتک حکومت پنجاب کی کارکردگی دیگر صوبوں کی نسبت بہتر رہی ہے, مجھے یاد ہے پنجاب کے وزیراعلی رات گئے مختلف شہروں کا اچانک دورہ کرتے, کبھی ہسپتال, کبھی پولیس اسٹیشن, کبھی زیر تعمیر مختلف پراجیکٹس, غفلت برتنے والے ذمہ دار آفیسر کو موقع پر معطل کردیتے, جس کا فائدہ یہ ہوتا کہ پنجاب کی سول انتظامیہ کی دوڑیں لگی رہتیں, افسر شاہی کا کافی حد تک خاتمہ ہوگیا تھا, وزیر اعلی پنجاب نے کافی داد بھی سمیٹی,بعض محکموں کی داداگری میں بھی اچھے خاصے ہچکولے آئے,سرکاری دفاتر آباد ہونے لگے, جو سیاسی ڈیروں کی شکل اختیار کرچکے تھے, عوامی خدمت پر مامور سرکاری ملازم جو خود کو امیر تیمور کی اولاد سمجھ رہے تھے, جو سمجھ سے بالاتر تھا,
بدتر ثابت ہوئے, میری مراد وہ محکمے ہیں جنہیں عوام کا دوست ہونا چاہئے تھا مگر وہ عوام دشمن نکلے , خاص کر, محکمہ صحت, محکمہ پولیس, اور لوکل گورمنٹ وغیرہ, اس وقت کے وزیر اعلی بخوبی آگاہ تھے, کہ سارے مسائل کے ذمہ دار یہی محکمے ہیں, جہاں عام آدمی کے ساتھ بھیڑ بکریوں والا سلوک کیا جاتا ہے, اسی وجہ سے اس وقت کے وزیر اعلی پنجاب نے مختلف اوقات میں مختلف جگہوں پر دورے کیے, خوب پذیرائی ملی, دیگر شعبوں میں بھی مثبت تبدیلی دیکھی گئ, اسکول سطح سے لے کر یونیورسٹی کی سطح تک , طالب علموں کے لیے آسانیاں پیدا کی گئیں ,سمسٹر فیسز کا ریفنڈز ایبل ہونا , ,لیپ ٹاپس کی منصفانہ تقسیم, اور سکالر شپس کا تسلسل, بے روزگاری سے نمٹنے کے لیے, این ٹی ایس کے ذریعے میرٹ کی بنیاد پر لاکھوں ملاّزمتوں کا حصول, اس دور میں پنجاب میں نوجونوں کو بہت زیادہ روزگار ملا, زیادہ تر ملازمتیں, محکمہ تعلیم, محکمہ صحت, محکمہ پولیس وغیرہ, ہر سال ہزاروں ملازمتیں مشتہر ہوتیں, نوجوانوں کے لیے ایک امید موہوم باقی رہتی,بہتر انتظامی کاکردگی کی وجہ سے مسلم ن لیگ کو سیاسی فائدہ بھی ہوا-
مشکل حالات کے باوجود ووٹ بنک کو کوئی خاص ڈنٹ نہیں پڑا دیہی علاقوں میں آج بھی ن لیگ کا ووٹر ان کے ساتھ ہے,
٢٠١٨ ءسے ٢٠٢٣ ء تک کا دور زبانی جمع خرچ کا دور ہے جس میں تقریباً تمام فلاحی ادارے ماضی کی طرح رشوت, سفارش اور کرپشن کا گڑھ بن گئے تھے, ہر ادارہ اپنی من مانی کرتا رہا صورت حال یہ تھی دادرسی کرنے والا کوئی نہ تھا, لاقانونیت انتہا کو پہنچی ہوئی تھی, تھانہ کچہری آباد تھے, چٹی دالالوں نے مزے کیے ایسے لگتا تھا جیسے محکمے ان کے سپرد کردیے ہوں , ہرطرح سے غریب عوام کا خون نوچا گیا, بے روزگاری انتہا کو پہنچ گئ, ہماری نوجوان نسل سیاست کی نظر ہوگئ, ہر گھر میں سیاست جیسے آلودہ موضوع پر بحث و تکرار کا سلسلہ چل نکلا, تہذیب, روایات اور اخلاقیات جو اس خطے کی پہچان تھے,
معدوم ہوتے دکھائی دے رہے تھے,دوبارہ انہیں نمودار کرنے کے لیے, کچھ چیزیں فوری طور پر کرنا ضروری ہیں, نئی نسل کی زیادہ تر وابستگی تعلیمی اداروں سے ہوتی ہے, سکولز, کالجز اور یونیورسٹیز ,یہاں پڑھانے والے جو اساتذہ ہیں, خاص کر نجی سیکٹر (پرائیویٹ الیکٹریشن) سے وابستہ ,وہ ذہنی اذیت کا شکار ہیں, ان کی تنخوائیں, معقول نہیں, ایم فل, پی ایچ ڈی, اساتذہ چالیس, پچاس ہزار روپے ماہوار تنخواہ پے کام کر رہے ہیں, اور ملازمت کی بھی کوئی گارنٹی نہیں, آپ خود بتائیں, معاشی طور پے الجھا شخص کیسے معاشرہ سدھار پائے گا, یہی وجہ بنی, نئی نسل کی مایوسی کی, دوسرا جب آپ پولیس, صحت اور لوکل گورمنٹ جیسے خالص عوامی محکمے رشوت خور, سفارش زدہ, سیاسی لوگوں کے جانشین بٹھا دیں گے تو ہر طرح کے جرائم میں اضافہ ہوگا –
وزیر اعلی پنجاب محترمہ مریم نوازشریف صاحبہ ,کے لیے جہاں دیگر چیلنجز ہیں, وہاں سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ اگر وہ چار محکموں کو ٹیھک کردیں تو پورا پنجاب ٹیھک ہو جائے گا, محکمہ پولیس سے رشوت سفارش, چٹی دلالی کا خاتمہ, محکمہ صحت سے ڈاکٹروں کی من مانی ,غفلت اور لاپرواہی کا خاتمہ, لوکل گورمنٹ سے رشوت اور کرپشن کا خاتمہ اور محکمہ تعلیم کی مکمل مانیٹرنگ پرائیویٹ اساتذہ کی دور جدید کے مطابق تنخواہیں, اور ملازمت کا تحفظ یقینی بنانا,
وزیر اعلی آفس میں شکایت سیل قائم کریں, خود ذاتی بنیادوں پر چیک کریں, مہینوں کی بجائے دنوں میں تبدیلی آئے گی, وزیر اعلی پنجاب محترمہ مریم نواز شریف صاحبہ بھرپور صلاحتیوں کی مالک ہیں, جند دنوں کے احسن اقدام نے ترقی کی راہ ہموار کی, پنجاب نگہبان پروگرام, ستھرا پنجاب پروگرام قابل تعریف اقدامات ہیں,عام آدمی کو حوصلہ ملا ہے, امید ہے آنے والے دنوں میں مزید عملی اقدامات سایہ فراہم کریں گے –

Facebook Comments Box
انٹرنیشنل

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں