اہم خبریں
تازہ ترین خبریں، باخبر تجزیے، اور عالمی حالات کی جھلک — صرف "صدائے روس" پر، جہاں ہر خبر اہم ہے!

امریکی امداد بند ہوئی تو ہم جنگ جاری نہیں رکھ سکیں گے، یوکرین کا اعتراف

Mikhail Podoliak

امریکی امداد بند ہوئی تو ہم جنگ جاری نہیں رکھ سکیں گے، یوکرین کا اعتراف

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے سینئر مشیر میخائیلو پودولیاک نے اعتراف کیا ہے کہ اگر امریکہ نے روس کے خلاف جاری جنگ میں اپنی فوجی امداد روک دی تو یوکرین اس جنگ کو جاری رکھنے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ فرانسیسی اخبار لو پوائنٹ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکی تعاون کیف کے لیے “ناگزیر” ہے۔ گزشتہ امریکی حکومت کے دور میں واشنگٹن یوکرین کا سب سے بڑا فوجی معاون تھا، مگر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد اب تک کیف کو کوئی نیا امدادی پیکج منظور نہیں کیا گیا۔ سابق صدر جو بائیڈن کے دور کا آخری امدادی پیکج بھی رواں موسم گرما کے وسط تک ختم ہونے کی توقع ہے۔

اگرچہ ٹرمپ نے انتخابی مہم کے دوران وعدہ کیا تھا کہ وہ ۲۴ گھنٹوں میں یوکرین جنگ ختم کرا دیں گے، لیکن حالیہ دنوں میں انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر کیف اور ماسکو کے درمیان کوئی معاہدہ نہ ہوا تو وہ امن ثالثی سے “پیچھے ہٹ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی وہ نیٹو اتحادیوں سے متعلق بھی تحفظات ظاہر کر چکے ہیں کہ جب تک وہ اپنے دفاعی اخراجات میں اضافہ نہیں کرتے، امریکہ ان کی سلامتی کی ضمانت نہیں دے سکتا۔

پودولیاک نے یورپ کی جانب سے یوکرین کی حمایت کو سراہا، مگر کہا کہ یورپی ممالک اس وقت اپنی افواج کو دوبارہ مسلح کرنے میں مصروف ہیں اور کیف کو مطلوبہ حد تک مدد فراہم کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔ ان کے بقول یورپ دفاعی لحاظ سے خود کو مضبوط بنا رہا ہے اور اپنی خارجہ اور عسکری پالیسی میں تبدیلی لا رہا ہے… لیکن یہ تبدیلی وقت مانگتی ہے، اور بدقسمتی سے یوکرین کے لیے یہ وقت انسانی جانوں کی قیمت پر ناپا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا ہم امریکہ کو اس جنگ سے الگ ہونے نہیں دے سکتے، کیونکہ اس کی فوجی حمایت یورپ اور یوکرین دونوں کے لیے بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔ پودولیاک نے ایک بار پھر یہ دعویٰ دہرایا کہ روس یورپ پر تسلط چاہتا ہے اور ایک “براہ راست خطرہ” ہے، تاہم ماسکو ان الزامات کو بارہا مسترد کر چکا ہے۔

یاد رہے کہ روس کئی بار کہہ چکا ہے کہ مغربی ہتھیار یوکرین کو دے کر جنگ کو طوالت دی جا رہی ہے اور امن کوششوں کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ گزشتہ ہفتے استنبول میں روس اور یوکرین کے درمیان تین برس بعد پہلی براہ راست امن بات چیت ہوئی، جس میں دونوں فریقین نے رابطے میں رہنے اور ایک ہزار کے بدلے ایک ہزار قیدیوں کے تبادلے پر اتفاق کیا۔ اتوار کو یہ تبادلہ مکمل ہوا اور روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے تصدیق کی کہ اب فریقین کے درمیان جنگ بندی کی تجاویز کا تبادلہ متوقع ہے۔

Share it :