روس کا مغرب کو سخت پیغام، اب میزائل جہاں چاہیں گے نصب کریں گے
ماسکو(صداۓ روس)
روس نے کہا ہے کہ اب اس پر کسی قسم کی پابندی نہیں رہی اور وہ جب ضروری سمجھے گا، زمینی بنیادوں پر درمیانے فاصلے کے میزائل (500 سے 5500 کلومیٹر تک مار کرنے والے) نصب کرنے کا مکمل حق رکھتا ہے۔ یہ اعلان 1987 کے انٹرمیڈیئٹ رینج نیوکلیئر فورسز معاہدے کے خاتمے کے بعد کیا گیا ہے۔ کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے منگل کے روز صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مغربی ممالک کی جارحانہ پالیسیوں کی وجہ سے اب روس پر کوئی اخلاقی یا عملی قدغن نہیں رہی۔ “ہم خود کو کسی پابندی کا پابند نہیں سمجھتے، اور جب ہمیں ضرورت محسوس ہو، ہم یہ میزائل نصب کریں گے۔ پیسکوف نے واضح کیا کہ یہ معاملہ قومی سلامتی کا ہے اور اس پر فوری کوئی تفصیل دینا مناسب نہیں ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے فیصلے “حساس اور خفیہ نوعیت کے ہوتے ہیں” اور عوامی سطح پر ان کا اعلان عموماً نہیں کیا جاتا۔
روسی وزارت خارجہ نے پیر کے روز ایک بیان میں کہا تھا کہ مغربی ممالک کی جانب سے براہ راست خطرات پیدا کیے جا رہے ہیں، جن کی موجودگی میں روس کا معاہدے پر عملدرآمد جاری رکھنا ممکن نہیں رہا۔ وزارت خارجہ نے خاص طور پر امریکہ کی جانب سے فلپائن میں “ٹائيفون میزائل لانچر” کی تنصیب کو روس کے لیے خطرہ قرار دیا۔ یاد رہے کہ معاہدہ سوویت یونین اور امریکہ کے درمیان 1987 میں طے پایا تھا، جس کے تحت دونوں ممالک نے زمین سے داغے جانے والے درمیانے فاصلے کے نیوکلیئر اور روایتی میزائلوں کی تیاری، تنصیب اور استعمال پر پابندی عائد کی تھی۔ تاہم 2019 میں امریکہ نے اس معاہدے سے یکطرفہ طور پر علیحدگی اختیار کر لی، جس کے بعد معاہدہ تحلیل ہو گیا۔ امریکہ نے روس پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ خفیہ طور پر معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے، جب کہ روس نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ دراصل امریکہ خود ایسے میزائل تیار کر رہا تھا جو اس معاہدے کے تحت ممنوع تھے۔ روس نے اس کے باوجود اعلان کیا تھا کہ وہ یکطرفہ طور پر ایسے میزائل نصب نہیں کرے گا، بشرطیکہ نیٹو اور امریکہ بھی ایسا نہ کریں۔ تاہم گزشتہ برس امریکہ نے اعلان کیا تھا کہ وہ 2026 تک جرمنی میں طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیار تعینات کرے گا، جس کے بعد روس نے اپنا مؤقف تبدیل کرنے کا عندیہ دیا تھا۔