Connect with us

تازہ ترین

روس نے زاپوریژیا ایٹمی بجلی گھر کو قومی اثاثہ قرار دے دیا

Published

on

روس نے زاپوریژیا ایٹمی بجلی گھر کو قومی اثاثہ قرار دے دیا

روس نے زاپوریژیا ایٹمی بجلی گھر کو قومی اثاثہ قرار دے دیا

ماسکو: اشتیاق ہمدانی
روسی صدر ولادیمیر پوتن کے جاری کردہ فرمان میں حکومت کو ہدایت کی گئی ہے کہ زاپوریژیا ایٹمی بجلی گھر اور دیگر تنصیبات کو وفاقی قومی اثاثہ جات میں شامل کرنے کی غرض سے لازمی اقدامات عمل میں لائے جائیں۔ صدر پوتن نے روسی حکومت سے یہ بھی کہا ہے کہ قومی اثاثے کے طور پر زاپوریژہ بجلی گھر کا انتظام چلانے والی وفاقی کمپنی بھی قائم کی جائے۔ دوسری جانب روسی کمپنی روس انرژو ایٹم نے کہا ہے کہ زاپوریژیا ایٹمی بجلی گھر کا انتظام چلانے کی غرض سے بالاکوو ایٹمی بجلی گھر کے سابق چیف انجینئر کو نئی کمپنی کے قیام کی ذمہ داری سونپ دی گئی ہے۔ زاپوریژیا ایٹمی بجلی گھر، جو یورپ کا سب سے بڑا ایٹمی بجلی گھر شمار ہوتا ہے، یوکرین میں جاری جنگ کے اگلے محاذوں کے قریب واقع ہے۔ چھے ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے والا یہ جوہری بجلی گھر یوکرین کی ضرورت کی ایک چوتھائی بجلی فراہم کرتا ہے۔ درایں اثنا روسی صدر نے دونباس ریجن میں ہونے والے ریفرنڈم کے نتائج کو مکمل شفاف قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس علاقے کو بھرپور ترقی دی جائے گی اور ماسکو کی عملدرآمد کو مستحکم بنایا جائے گا۔

روس کے صدر کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال کے باوجود وہ یوکرینی عوام کا انتہائی احترام کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اگر یوکرین کی حکومت تاریخ کو مسخ کرنے اور روس کے تاریخی علاقوں میں نیونازی ازم کو فروغ دینےکی کوشش نہ کرتی تو جنگ شروع ہی نہ ہوتی۔

ولادیمیر پوتن نے کہا کہ نیونازی ازم ساری دنیا اور حتی روس میں بھی موجود ہے مگر اس کی سرکوبی کی جاتی ہے لیکن یوکرین میں اس کی آوبھگت کی جارہی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ رشین فیڈریش کونسل یا سینٹ نے دونیسک، لوہانسک نیز خیرسن اور زاپوریژیا جیسے علاقوں کی روس میں شمولیت کے معاہدوں کی منظوری دے دی ہے۔ مشرقی یوکرین کے مذکورہ چار علاقوں میں بائیس سے ستائیس ستمبر تک روس کے ساتھ الحاق کے لیے استصواب رائے کرایا گیا تھا ۔ استصواب رائے کے حمتی نتائج کے مطابق، دونیسک میں ننانوے فیصد سے زیادہ، لوہانسک میں اٹھانوے فیصد سے زیادہ، زاپوریژیا میں ترانوے فیصد سے زیادہ جبکہ خیرسن میں ستاسی فیصد سے زیادہ لوگوں نے روسی فیڈریشن میں شمولیت کے حق میں ووٹ دیئے۔ جس کے بعد یہ ریجنز اب روس میں شامل ہو گئے ہیں.

انٹرنیشنل

گلوبل وارمنگ : کئی ممالک کو قدرتی آفات کا سامنا۔۔ عالمی سطح پر غیر معمولی بارشیں تباہی پھیلا رہی ہیں۔

Published

on

ماسکو (اشتیاق ہمدانی)
موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے کئی ممالک کو قدرتی آفات کا سامنا ہے۔ عالمی سطح پر غیر معمولی بارشیں تباہی پھیلا رہی ہیں۔ ماحولیاتی تبدیلی کے سب سے کم ذمے دار ممالک بدترین نتائج کا سامنا کررہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار رشیا آرکٹک کونسل کے سینئر عہدیداروں کی کمیٹی کے چیئرمین نکولائی کورچونوف نے آج ماسکو میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

کورچوںوف کا کہنا تھا کہ پرما فراسٹ کا موضوع روس اور دیگر آرکٹک ریاستوں کے لیے ترجیحی موضوعات میں سے ایک ہے۔ اس صدی میں، آرکٹک باقی دنیا کے مقابلے میں 2-3 گنا زیادہ تیزی سے گرم ہو گا، جس سے پرما فراسٹ پگھل جائے گا، اور اس میں جمع ہونے والی گرین ہاؤس گیسیں نکلیں گی، اس طرح کرہ ارض کی آب و ہوا خراب ہو جائے گی۔ یہ منجمد مٹی پر واقع عمارتوں اور ڈھانچے کی تباہی کا سبب بھی بنتا ہے۔ لہذا، پرما فراسٹ کی حالت کی نگرانی کے لیے ایک نظام بنا کر موسمیاتی تبدیلی کے منفی نتائج کو کم کرنا ایک بہت ضروری کام ہے،


پاکستانی صحافی اشتیاق ہمدانی کے اس سوال کہ
جنوبی بحر اوقیانوس میں دو بڑے آئس برگ کی صورت حال سے آپ سب واقف ہونگے، لیکن وہ ممالک جو وہاں سے بہت دور ہیں وہ بھی برائے راست موسمیاتی تباہ کاریوں کی تیز رفتار اور ہولناکی کا شکار ہو ر ہے ہیں ، پچھلے سال پاکستان میں آنے والے سیلاب سے ملک کا تیسرا حصہ پانی میں ڈوب گیا
عالمی حدت دنیا کے وجود کو درپیش ایک بحران ہے اور پاکستان کو گراؤنڈ زیرو کی حالت درپیش ہے حالانکہ (گرین ہاؤس گیس) کے اخراج کے ضمن میں ہمارا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے۔
اس مسئلہ پر رشیا اور مغرب کے درمیان موجودہ حالات میں کیا ہم آہنگی ہے اور کیا مسئلہ کے حل کے لئے کوئی پائیدار کاوشیں کی جارہی ہیں ؟

اس سوال کے جواب میں نکولائی کورچونوف کا کہنا تھا کہ دنیا میں جو باہم ربط پیدا ہو رہا ہے وہ بڑھ رہا ہے، اور ہم سمجھتے ہیں کہ بالترتیب پرما فراسٹ کا پگھلنا گلیشیئرز کی سطح میں اضافے کے ساتھ منسلک ہے۔ عالمی سمندر اور اس کے مطابق ساحل پر اثر انداز ہوتا ہے، یعنی یہ پہلے سے ہی پہلی قسم کا اندازہ اور سمجھنا ہے کہ وہاں کیا ہو رہا ہے اور ہمیں ان تبدیلیوں کی حرکات کی نشاندہی کرنے کی ضرورت ہے، اگر ہمارے پاس یہ معلومات ہیں تب ہم ان خطرناک تبدیلیوں کی تیاری اور انتظام کر سکتے ہیں، اس لیے، اس صورت میں، فطری طور پر، ہم یہ جاننے میں دلچسپی رکھتے ہیں جن میں نہ صرف خود آرکٹک خطے کے اطراف شامل ہیں بلکہ دیگر ممالک اور بھارت چین اور خاص طور پر پاکستان کے سائنسدانوں اور ماہرین کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے کوشش کرنا ہوگی۔ کہ انٹارکٹیکا میں کیا ہو رہا ہے اس سلسلے میں ہم ان امکانات کی حمایت کر رہے ہیں

نکولائی کورچونوف نے مزید کہا کہ قطبین اور ہمالیہ کے درمیان پیدا ہونے والے عوامل کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ وی انٹارکٹیکا اور کرہ ارض کی آب و ہوا کو کس طرح متاثر کرتے ہیں ہم کس قسم کی حرکات کی توقع کر سکتے ہیں کیونکہ ہم دیکھتے ہیں اور وہ قدرتی آفات مون سون کی بارشیں اور اسی طرح جو کچھ ایشیائی ممالک میں ہوتا ہے وہ ظاہر ہے موسمیاتی تبدیلی کا نتیجہ ہے، یہ جانتا ہے کہ سائنس کے لیے کس طرح اہم رول ادا کرسکتی ہے،

نکولائی کورچونوف کا یہ بھی کہنا تھا کہ روس ہمالیہ سے منسلک ایشیائی ممالک – چین، بھارت، پاکستان کے ساتھ موسمیاتی تبدیلی اور پرما فراسٹ پگھلنے کے حوالے سے ہونے والے تعاون کو اعتماد کی نظر سے دیکھتا ہے۔

22 مارچ سے 24 مارچ، روس کے شہر یاکوتسک موسمیاتی تبدیلی اور پرما فراسٹ پگھلنے پر ایک سائنسی اور عملی کانفرنس کی میزبانی کرے گا۔ جس میں مختلف ممالک سے مندوبین شریک ہونگے۔

اس مشترکہ پریس کانفرنس میں روسی وزارت خارجہ کی آرکٹک کونسل کے سینئر حکام کی کمیٹی کے چیئرمین نکولائی کورچونوف کے علاؤہ روس آرکٹک زون کی ترقی اور روسی مشرق بعید کی ترقی کے لیے وزارت کے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کے نفاذ کے شعبے کے ڈائریکٹر میکسم ڈانکن؛ روسی جمہوریہ ساکھا (یاکوتیا) کے مستقل نمائندہ، آندرے فیڈوتوف ، نائب چیئرمین؛
سرگئی مارتانوف ،ماحولیاتی آلودگی، پولر اور میرین آپریشنز کی نگرانی کے ڈائریکٹوریٹ کے نائب سربراہ؛ انسٹی ٹیوٹ آف پرما فراسٹ کے ڈائریکٹر کے میخائل ذیلنک، پلائسٹوسین پارک کے ڈائریکٹر نکیتا زیموو۔ نے بھی خطاب کیا۔

پریس کانفرنس میں شرکاء نے موسمیاتی تبدیلی اور پرما فراسٹ پگھلنے سے وابستہ موجودہ چیلنجز کی نشاندہی کی، اور آرکٹک میں بین الاقوامی تعاون اور مشترکہ منصوبوں کے امکانات کا جائزہ لیا گیا۔

Continue Reading

ٹرینڈنگ