ہومانٹرنیشنلمجھے یوکرین نے خوش آمدید نہیں کہا، یہ میرے ملک کی تذلیل...

مجھے یوکرین نے خوش آمدید نہیں کہا، یہ میرے ملک کی تذلیل ہے، جرمن صدر

مجھے یوکرین نے خوش آمدید نہیں کہا، یہ میرے ملک کی تذلیل ہے، جرمن صدر

برلن (انٹرنیشنل ڈیسک)
برلن کے لینڈ ٹیگ (سٹی چیمبر آف ڈیپوٹیز) کے رکن، گنر لِنڈمین نے ازویسٹیا کو بتایا کہ یوکرین کا جرمن صدر فرانک والٹر سٹین مائر کو قبول کرنے سے انکار پورے جرمنی کی توہین ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چانسلر اولاف شولز کو کیف نہیں آنا چاہیے۔ بیان میں کہا گیا کہ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کا جرمن صدر اسٹین میئر کو قبول کرنے سے انکار جرمنی کی توہین ہے۔ انہوں نے کہا کہ جرمن حکومت کو فوری طور پر یوکرین کو تمام نقد ادائیگیوں اور فوجی سامان کی فراہمی روک دینی چاہیے۔ کوئی بھی جو جرمن ریاست کے سربراہ کے ساتھ زیلنسکی کی طرح بے عزتی کا برتاؤ کرتا ہے وہ کسی حمایت کا مستحق نہیں ہے. انہوں نے زور دیا کہ چانسلر سکولز کو کیف نہیں جانا چاہیے تھا۔ مزید برآں جرمنی کو سابق جرمن وائس چانسلر ہانس ڈائیٹرک گینشر کی خارجہ پالیسی پر واپس آنا چاہیے اور اس تنازعے میں ایک قابل اعتماد ثالث کے طور پر کام کرنا چاہیے.

یاد رہے جرمن صدر فرانک والٹر سٹین مائر نے تصدیق کی کہ کیف میں ان کا خیرمقدم نہیں کیا گیا، جہاں وہ چار دیگر یورپی یونین کے صدور کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر سفر کرنے کا ارادہ رکھتے تھے۔ یوکرائنی حکام نے اسٹین مائر پر روس کے قریب ہونے کا الزام لگایا ہے جب کہ جرمن میڈیا کے مطابق ان کا نام کیف میں 2016 کے مینسک معاہدوں پر عمل درآمد کی کوشش کے ساتھ دونباس میں اب بھی جڑا ہوا ہے، جسے ’سٹین میئر فارمولہ‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ انہوں نے وارسا کا دورہ کرتے ہوئے جرمن میڈیا کو بتایا کہ میں نے پولینڈ، ایسٹونیا، لٹویا اور لتھوانیا کے اپنے ہم منصبوں کے ساتھ کیف کا دورہ کرنے کا منصوبہ بنایا جو کہ یوکرین کے ساتھ مشترکہ یورپی یکجہتی کے طور پر تھا لیکن بعد قسمتی سے مجھے کیف نے خوش آمدید نہیں کہا.

Facebook Comments Box
انٹرنیشنل