ہومانٹرنیشنلیوکرین آئندہ اس خطے کا اسرائیل بنے گا، یوکرینی صدر

یوکرین آئندہ اس خطے کا اسرائیل بنے گا، یوکرینی صدر

یوکرین آئندہ اس خطے کا اسرائیل بنے گا، یوکرینی صدر

کیف (انٹرنیشنل ڈیسک)
یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے متنبہ کیا ہے کہ یوکرین اپنے مستقبل کے حفاظتی انتظامات کے حوالے سے متاثر ہونے کے لیے اسرائیل کی طرف دیکھے گا، یہ دلیل دیتے ہوئے کہ فروری کے آخر میں ماسکو کے حملے کے بعد اب ایک “لبرل” کیف کا وجود میں آنا ناممکن ہے۔ صحافیوں سے بات کرتے ہوئے یوکرینی صدر نے کہا کہ یوکرائنیوں کے لیے اگلی دہائی کے لیے سیکیورٹی “نمبر ون” مسئلہ ہوگا ، یوکرینی صدر نے یہاں تک کہ سڑکوں پر مسلح فوجیوں کی دیرپا موجودگی کی بھی پیشن گوئی کردی. زیلنسکی نے بتایا کہ یوکرین یقینی طور پر وہ نہیں ہوگا جو ہم شروع سے چاہتے تھے۔ یہ نا ممکن ہے بالکل لبرل یورپی ملک جیسا نہیں ہوگا. انہوں نے کہا کہ ہم اپنی طاقت کو بڑھاتے ہوئے ایک ‘بڑا اسرائیل’ بن جائیں گے۔ اگر ہمارے ملک میں سینما گھروں، سپر مارکیٹوں میں ہتھیاروں کے ساتھ مسلح افواج یا نیشنل گارڈ کے نمائندے ہوں تو ہمیں حیرانی نہیں ہوگی۔

زیلنسکی تبصروں کے بعد اسرائیل میں یوکرین کے سفیر یوگین کورنیچک نے کہا کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ آگے کیا ہوتا ہے، یوکرین میں [چیزیں] اسرائیل میں سیکورٹی کی صورتحال جیسی ہی ہوں گی ایسا کہنا ابھی قبل از وقت ہے. انہوں نے مزید کہا کہ آپ کو سڑکوں پر مسلح افراد کی تعداد زیادہ نظر آئے، اس بات کا فیصلہ اپ کو خود کرنا ہے۔ اسرائیلی قوم اپنی تمام تاریخ میں دشمنوں میں گھرے رہے ہیں اور اگر یوکرین بھی ایسا ہی کرے گا تو اسے اس کے لئے جواز فراہم کرنا ہوگا.

زیلنسکی اور اسرائیلی قانون سازوں کے درمیان گزشتہ ماہ صدر کی طرف سے یوکرین کی صورتحال کا ہولوکاسٹ سے موازنہ کرنے کے بعد وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے کیف اور ماسکو کے درمیان مذاکرات میں ثالثی کے لیے کئی پیشکشیں کی ہیں، یہ کہتے ہوئے کہ وہ لڑائی کے خاتمے میں مدد کرنے کے لیے اپنا فرض سمجھتے ہیں۔ ترکی نے بھی ایسا ہی کردار ادا کیا ہے، جس نے حالیہ ہفتوں میں اپنی سرزمین پر متعدد اعلیٰ سطحی مذاکرات کیے ہیں۔ زیلنسکی نے مارچ میں کنیسٹ کو دیئے گئے تبصروں میں تل ابیب کی کھل کر تنقید کی تھی، اور یوکرین کے لیے فوجی حمایت کا مطالبہ کرتے ہوئے حکومت پر “بے حسی” اور “سائیڈ لیے بغیر ثالثی” کا الزام لگایا تھا۔ یوکرینی صدر نے بعد میں ان تبصروں پر یو ٹرن لے لیا تھا اور یہ تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کو اپنے مفادات عزیز ہیں اور اسے اپنے شہریوں کے تحفظ کے لیے حکمت عملی طے کرنا ہوتی ہے.

Facebook Comments Box
انٹرنیشنل