ہومانٹرنیشنلروسی تیل کی قیمت کی حد معین کرنا بیکار ثابت ہوا، ...

روسی تیل کی قیمت کی حد معین کرنا بیکار ثابت ہوا، واشنگٹن کا اعتراف

روسی تیل کی قیمت کی حد معین کرنا بیکار ثابت ہوا، واشنگٹن کا اعتراف

واشنگٹن انٹرنیشنل ڈیسک
بلومبرگ کے حوالے سے امریکی وزیر خزانہ جینٹ ییلن نے اعتراف کیا کہ جی سیون ممالک کی طرف سے روسی تیل پر عائد کردہ قیمت کی حد مطلوبہ اہداف پورے نہیں کر رہی ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ پابندیوں سے متاثرہ ملک سے برآمد ہونے والے خام تیل کی مارکیٹ کی قیمتیں بلند رہیں۔ یاد رہے یورپی یونین جی سیون ممالک اور آسٹریلیا نے ٥ دسمبر کو روسی سمندری تیل پر ساٹھ ڈالر فی بیرل قیمت کی حد متعارف کرائی تھی۔ جس کا مقصد روس کو تیل کی فروخت سے ہونے والی آمدنی کو روکنا تھا، مگر یہ تدبیر ناکام ثابت ہوئی. یہ پابندی مغربی فرموں کو روسی خام تیل کی ترسیل کے لیے انشورنس اور دیگر خدمات فراہم کرنے سے روکتی ہے، جب تک کہ کارگو مقررہ قیمت پر یا اس سے کم نہ خریدا جائے، تاہم یہ حکمت عملی غلط ثابت ہوئی.

اس طریقہ کار کا مقصد روس کو مجبور کرنا تھا کہ وہ عالمی قیمتوں کو بڑھنے سے روکنے کے لیے تیل کی زیادہ مقدار کی برآمدات جاری رکھے، لیکن اس آمدنی کو کم کرے جو ماسکو اپنے خام تیل کی فروخت سے حاصل کرتا ہے۔

امریکی وزیر خزانہ جینٹ ییلن نے جارجیا کے اپنے دورے کے دوران روسی خام تیل کی قیمتوں کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ فیصلے کے مطابق روسی تیل کی مقرر کردہ قیمت ساٹھ ڈالر فی بیرل کے بجائے اب فی بیرل سو ڈالر کے قریب پہنچ چکی ہے جس کا ہمیں کوئی فائدہ نہیں ہوا.

Facebook Comments Box
انٹرنیشنل

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں