ہومتازہ ترینبیلاروس پر حملہ روس پر حملہ تصور ہوگا، کریملن

بیلاروس پر حملہ روس پر حملہ تصور ہوگا، کریملن

بیلاروس پر حملہ روس پر حملہ تصور ہوگا، کریملن

ماسکو(صداۓ روس)
کریملن کا کہنا ہے کہ بیلاروس پر حملہ روس پر حملہ تصور ہوگا. کریملن کے ترجمان نے کہا ہے کہ بیلا روس کے خلاف کسی بھی طرح کے حملے کو روس پر حملہ تصورکیا جائے گا۔ دوسری جانب یوکرین کے ساحلی شہر اودیسا میں اتوار کی علی الصبح کئی دھماکوں کی خبریں موصول ہوئی ہیں۔ ہمارے نمائندے کے مطابق کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے ماسکو میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم بیلاروس کی مکمل اور بھرپورحمایت کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ماسکو اور منسک کے درمیان دو طرفہ دفاعی تعاون ہے اور ہم باہمی معاہدوں اور اجتماعی سلامتی کے سمجھوتے کے تحت بھی ایک دوسرے کے اتحادی ہیں۔ روسی صدر کے ترجمان نے کہا کہ اس بات میں شک کی کوئی گنجائش نہیں ہے کہ ماسکو اور منسک ایک دوسرے کے حامی اور یہ حمایت دوطرفہ ہے۔
ادھر یوکرین کی جنگ دوسرے ماہ میں داخل ہوگئی ہے اور صدر ولادیمیر زیلنسکی نے دعوی کیا کہ روسی فوجیں یوکرین کے شمالی علاقوں میں بارودی سرنگیں بچھاتی جارہی ہیں۔

اپنے ایک ویڈیو پیغام میں صدر ولادیمیر زیلنسکی نے الزام عائد کیا کہ روسی فوج نے گھروں، وسائل ، حتی لاشوں میں بھی بارودی سرنگیں نصب کردی ہیں۔ انہوں نے اپنے دعوے کے ثبوت میں کوئی شواہد پیش نہیں کیے۔ اسی دوران جنوب مغربی یوکرین کے شہر اودیسا میں اتوار کی صبح کئی دھماکوں کی خبریں ملی ہیں ۔ دھماکوں کے بعد اس اہم اور اسٹریٹیجک ساحلی شہر میں دھوئیں کے گہرے بادل اٹھتے دکھائی دیئے ہیں۔ یوکرین میں یہ دھماکے ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب فریقین کے درمیان جاری امن مذاکرات تاحال بے سود رہے ہیں۔ تازہ ترین خبروں میں کہا گیا ہے کہ دونوں ملکوں کے صدور کے درمیان ایک بار پھر بات چیت کا امکان ہے۔ روس کے ساتھ مذاکرات کرنے والے اعلی یوکرینی مذاکرات کار ڈیوڈ آرخامیا نے کہا کہ قوی امکان ہے کہ ولادیمیر زیلنسکی اور صدر ولادیمیر پوتن کے درمیان یہ ملاقات ترکی میں ہوگی۔ جنگ کے آغاز سے اب تک یوکرین اور روس کے درمیان امن مذاکرات کے چھے دور ہوچکے ہیں تاہم فریقین جنگ بندی کے کسی ایسے سمجھوتے تک نہیں پہنچ سکے ہیں جو دونوں ملکوں کے لئے قابل قبول ہوں۔

Facebook Comments Box
انٹرنیشنل