ہومUncategorizedبرطانیہ مہنگائی کے بھنور میں پھنس گیا 80 کی دہائی سے زیادہ...

برطانیہ مہنگائی کے بھنور میں پھنس گیا 80 کی دہائی سے زیادہ مہنگائی ہوگئی

برطانیہ مہنگائی کے بھنور میں پھنس گیا 80 کی دہائی سے زیادہ مہنگائی ہوگئی

لندن (انٹرنیشنل ڈیسک)
برطانیہ مہنگائی کے بھنور میں پھنس گیا 80 کی دہائی سے زیادہ مہنگائی ہوگئی ہے. برطانیہ میں ریکارڈ توڑ افراط زر اور اشیائے صرف کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کے بعد حزب اختلاف کی جماعت لبیر پارٹی نے خبردار کیا ہے کہ ملک میں ڈھائی لاکھ کے قریب خاندانوں کے فقیر ہونے کا خدشہ ہے۔

لیبر پارٹی کے رکن پارلیمنٹ جاناتھن ایشورتھ نے کہا ہے کہ ملک میں ریکارڈ توڑ افراط زر اور غذائی اشیاء کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کے باعث خدشہ ہے کہ آئندہ سال تک پینشن پر گزارا کرنے والے ڈھائی لاکھ خاندان غریب ہوجائیں گے۔ مارکیٹ کے جائزوں کے مطابق، پچھلے چندماہ کے دوران برطانیہ میں غذائی اشیا کی قیمتوں میں ساٹھ فی صد کا اضافہ ہوا ہے اور آئندہ سال تک ہر بیس برطانوی شہریوں میں سے ایک، غذائی اشیا خریدنے اور بجلی کا بل دینے کے قابل نہیں رہے گا۔

برطانوی وزیر خزانہ رشی سوناک نے منگل کو پارلیمنٹ کے ایوان زیریں، دارالعوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ بین الاقوامی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ افراط زر میں ریکارڈ توڑ اضافے کا معاملہ دنیا کو شدید ترین بحران سے دوچار کرسکتا ہے جس سے نمٹنے کے لیے ہمیں تیار رہنا چاہیے۔

رشی سوناک نے کہا کہ کورونا کے بحران سے غذائی اشیا کی مستحکم فراہمی میں خلل واقع ہوا ہے جبکہ دوسری جانب یوکرین جنگ کی وجہ سے توانائی کی قیمتوں میں بھی تناؤ پیدا ہوگیا ہے۔

برطانوی وزیرخزانہ نے کہا کہ اقتصادی مشکلات پر قابو پانا آسان نہیں ہے اور آئندہ آنے والے مہینوں میں صورتحال مزید دشوار ہونے کا اندیشہ ہے۔ رشی سوناک کے بقول حکومت کے پاس کوئی واضح پالیسی نہیں ہے اور ایسا قانون بھی موجود نہیں ہے جس کے ذریعے ملکی معیشت پر پڑنے والے بیرونی اثرات کو ایک رات میں ختم کیا جاسکتا ہو۔

برطانوی مرکزی بینک کے سربراہ اینڈریو بیلی نے اسی سے ملتے جلتے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ مرکزی بینک ملک میں ریکارڈ توڑ افراط زر کو روکنے میں ناکام رہا ہے۔ انہوں نے غذائی اشیا کی قیمتوں میں اضافے کی بابت خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ہم جنگ جیسی آفات کی پیش گوئی کرنے سے قاصر نہیں اور یہ بات کسی کے بس میں بھی نہیں ، جبکہ میں نہیں سمجھتا کہ ہم کوئی غیر معمولی کام کرنے کی پوزیشن تھے۔

انٹرنیشنل مارکیٹ سروے انسٹی ٹیوٹ ایپسس موری کے تازہ ترین جائزے سے پتہ چلتا ہے کہ برطانوی عوام کی بڑی تعداد ایک وقت کے کھانے سے گریز، یا قرض لے کر اور سیروتفریح ترک کرکے، اپنے زندگی کے مخارج پوری کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ بہت سے لوگوں نے بجلی کے بل کم کرنے کی غرض سے اپنے گھروں کے ہیٹر اور کولر بھی بند کر دیئے ہیں۔برطانیہ کو اس وقت اقتصادی جمود اور شدید غربت جیسے مسائل کا سامنا ہے اور یہ ایسی حالت میں ہے کہ حکومت برطانیہ اپنے اسٹریٹیجک اور ہنگامی مالی ذخائر سے ، ایک ارب ڈالر کی رقم یوکرین کو دینے کا ارادہ رکھتی ہے۔

Facebook Comments Box
انٹرنیشنل