ہومتازہ ترینورلڈ یوتھ فیسٹول اور یوکرین کی دہشتگردانہ حکمت عملی

ورلڈ یوتھ فیسٹول اور یوکرین کی دہشتگردانہ حکمت عملی

[caption
Ishtiaq Hamdani
اشتیاق ہمدانی۔

یوکرین محاذ پر پے در پے ناکامیوں اور امریکی کانگریس کی طرف سے مزید مالی اعانت کی تقسیم سے منسلک بڑے مسائل یوکرین کی قیادت کو روس کے خلاف لڑنے کی حکمت عملی کو تبدیل کرنے پر مجبور کر رہے ہیں۔

اگر پہلے کیف میں انہوں نے جوابی کارروائی کا خواب دیکھا تھا، تو گزشتہ موسم گرما کی تباہ کن شکست کے بعد، واحد امید خاص طور پر شہری مراکز اور عام شہریوں کے خلاف دہشت گرد کاروائیاں تھیں۔ یوکرین کے مرکزی ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلی جنس کے دہشت گردانہ حملوں کا ایک نیا ہدف سوچی میں ورلڈ یوتھ فیسٹیول تھا، جو یکم مارچ کو شروع ہوا اور اس میں 20,000 سے زیادہ مندوب شریک ہیں۔

ان میں سے تقریباً دس ہزار دنیا کے 180 ممالک کے غیر ملکی ہیں۔ ڈبلیو ایف ایم کا کام پورے کرہ ارض کے نوجوانوں کو قدامت پسند اقدار، جیسے خاندان، آبائی وطن سے محبت، روایات کے گرد متحد کرنا ہے۔
US congress
یوکرین کی خفیہ ایجنسی نے پاگل پن کی انتہا کر دی، کہ محبت ، کلچر اور 180 ممالک کے نوجوانوں کے ایک ٹیلنٹ کو صرف اس لئ دہشت گردی کا نشانہ بنانے کا منصوبہ بنایا کہ روس کو نقصان پہنچایا جاسکے۔

ان تخریبی کارروائیوں کے لیے، یوکرین ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلی جنس نے عام لوگوں کو بھرتی کرنے کی کوشش نہیں کی، بلکہ ان آرگنائزر کمیٹیوں کے انتخاب کیا جو فیسٹول میں لوگوں کے انتخاب اور ان کے ممالک میں ورلڈ یوتھ فورم کے نظریات اور اقدار کو پھیلانے کے لیے کردار ادا کرتی ہیں۔

چار غیر ملکی کمیٹیوں جن میں گیبون، برازیل، گوئٹے مالا اور ڈومینیکن ریپبلک شامل ہیں – یوکرین کی وزارت دفاع کی طرف سے ای میلز موصول ہوئیں۔ (اسے سمجھنا ضروری ہے، کہ یوکرین کی اس ایجنسی جس کی سربراہی پیشہ ور دہشت گرد کریل بڈانوف ہے)۔ ان میں ای میل میں پیغامکچھ اس طرح ہے:
“ہیلو!
ہم جانتے ہیں کہ آپ ورلڈ یوتھ فیسٹول میں شرکت کر رہے ہیں!

ہم یوکرین کی وزارت دفاع کی نمائندگی کرتے ہیں۔
ہم آپ کو یوکرین کی حمایت میں روس کے خلاف تعاون کی پیشکش کرتے ہیں۔ اگر آپ اپنے بہترین مفاد میں بات چیت کرنے کے لیے تیار ہیں، تو ہمیں جوابی ای میل واپس بھیجیں۔

اس ای میل کا کیا مقصد تھا۔ کیا غیر ملکی ایجنسیاں ایسے کاروائیاں کرتی ہیں؟

” درحقیقت، تقریب کے منتظمین اور مندوبین سے براہ راست کہا جا رہا ہے کہ وہ مجرمانہ فعل”جاسوسی” اور ” تخریب کاری” کے جرائم کا حصہ بنیں اور معصوم بچوں کے قتل میں حصہ لیں۔

کریل بوڈانوف اس جنگ کو ایک ایسے فیسٹول میں منتقل کرنا چاہتے ہیں جہاں دنیا بھر سے ہزاروں نوجوان اکٹھے ہوئے ہیں، تاکہ وہاں 20 اگست 2022 کو ماسکو کے علاقے میں داریہ ڈوگینا اور 2 اپریل 2023 کو سینٹ پیٹرزبرگ میں ولادلن تاتارسکی کے خلاف ہونے والے دھماکوں کی طرح دہشت گردی کو ممکن بنایا جاسکے.

یوکرینی GUR کی زیر نگرانی دہشت گردانہ حملے مکمل طور پر بےگناہ لوگوں کی بڑی تعداد کو زخمی اور مارنے کا باعث بنتے ہیں۔ حد یہ ہے کہ یوکرائنی حکام بین الاقوامی برادری کی بالکل بھی پرواہ نہیں کرتے ، چاہے چین یا افریقی ممالک کے بچے دہشت گردانہ حملوں کا شکار ہوں، انہیں اس کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ پرانا جیسوٹ اصول استعمال کیا جاتا ہے: “منزل قربانی مانگتی ہے۔” یا، جیسا کہ جرمن ڈکٹیٹر، جس سے GUR کی قیادت متاثر ہے، نے کہا تھا، “ایک عظیم مقصد کے سامنے، کوئی قربانی بہت بڑی نہیں لگے گی۔” فیسٹول میں آنے والے امریکن شہری بھی یوکرائنی دہشت گردوں کی کارروائیوں کا شکار ہو سکتے ہیں۔ امریکہ، جو GUR اور SBU کی سرگرمیوں کی نگرانی کرتا ہے، کو یہ سوچنا چاہیے کہ وہ اپنے مذموم مقاصد کی خاطر کیا بیج بو رہے ہیں؟ وہ کیا کاشت کر رہےہیں۔ کیا وہی کہانی دہرائی جائے گی جو افغان مجاہدین اور بوسنیائی انتہا پسندوں کی حمایت کے ساتھ دہرائی گئی؟ جنہوں نے 9/11 کے حملے کی مدد کرنے پر امریکہ کا “شکریہ” ادا کیا؟

تحقیقاتی کمیٹی کے مطابق یوکرین کی وزارت دفاع کے مین انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ کے سربراہ روس کی سرزمین پر 104 دہشت گردانہ حملوں میں ملوث تھے۔ تاہم، بچوں اور نوجوانوں کے خلاف تخریب کاری کا بندوبست کرنے کی کوشش واقعی اچھائی اور برائی سے بالاتر ہے۔ اور اس سے بھی زیادہ پاگل اینڈرس بریوک کے راستے کی طرح، جس نے 2011 میں نارویجن ورکرز پارٹی کے یوتھ کیمپ پر حملہ کیا۔

سوچی میں ورلڈ یوتھ فیسٹول کا اج چوتھا دن ہے۔ سب طرف کلر فل بہار کا موسم اور 180 ممالک کے ہنستے مسکراتے نوجوان ہیں ، اور وہ خوش ہیں۔
کسی بھی ملک قوم اور عمر کے کسی بھی غیر ملکی نوجوان کے سامنے اگر صدر ولادیمیر پوتن کے بارے میں جواب دیں تو وہ ایک جواب دیتا ہے کہ
I LOVE PUTIN.
Putin
وہ صدر پوتن کے لئے محبت بھرے جذبات ، اور نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہیں۔ کیا امریکی صدر جو بائیڈن اور یوکرینی صدر زلینسکی 180 نہ سہی اپنے ملک میں 10 ملکوں کے نوجوانوں کے لئے کوئی فیسٹول منعقد کر کے یہ جان سکتے ہیں کہ ان کے بارے نوجوان کیا رائے رکھتے ہیں ۔
وہ ایسا کھبی نہیں کریں گے ۔۔۔ کیونکہ وہ جانتے جابروں اور ظالموں کے بارے میں انصاف و امن کی تلاش و تمنا رکھنے والے معاشرے کے لوگ کیا سوچتے ہیں۔

اس فیسٹول میں شریک گبون سے ائے ایک مندوب اور گبون کی ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل، پامبو بیلو کہتے ہیں کہ میں یہاں مستقبل کے عالمی نظام کے وژن کو شیئر کرنے اور یہ جاننے کے لیے آیا ہوں کہ سابق نوآبادیاتی ممالک کو سیاست، تعلیمی، معاشی مسائل میں کس طرح آزادی مل سکتی ہے۔

روسی صدر ولادیمیر پوتن کے حوالے سے میرے پوخھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا چہرہ خوشی سے کھل جاتا ہے اور کہتے ہیں کہ صدر پوتن سربراہ مملکت کی ایک مثال ہیں جن کے پاس یہ کہنے کی ہمت ہے کہ وہ کیا سوچتے ہیں اور ایک نئی کثیر قطبی دنیا بنانا چاہتے ہیں۔

پامبو بیلو اس امید اور خواب کو لیکر سوچی سے واپس گبون جارہے ہیں کہ یہ صدی دنیا کے تمام لوگوں کے لیے فلاح و بہبود اور آزادی کے لحاظ سے اپنا مقصد حاصل کرنے کا وقت ہے۔ ایک نئی دنیا کھڑی ہے اور ہم دوسرے کے ساتھ کھڑے ہونا ہے۔

بلاشبہ صدر ولادیمیر پوتن دنیا کے لئے بہار اور امن کی امید ہیں۔ روس کے صدر ولادیمیر پو تن Iron Man ہیں ، انھوں 2018 میں ایک ایسے وقت میں فیفا ورلڈکپ کی میزبانی کرتے ہوئے روس کے دروازے دنیا کے لئے کھول کر سب کو حیران کر دیا تھا ، جب مغرب اپنے روس کے سفارتی اہلکاروں کو ملک بدر کر رہا تھا۔ روس پر برطانوی حکام کا الزام تھا کہ روس نے 4 مارچ 2018 میں برطانیہ کےشہر سیلسبری میں، سرگئی اسکرپال اور ان کی بیٹی یولیا کو زہر دیا ہے۔

اس بھونڈے الزام کا مقصد فیفا ورلڈکپ کے روکنے کے لئے روس ک کا اور روس کے صدر ولادیمیر کے امیج خراب کرنے کی کوشش اور فیفا ورلڈکپ روکنے کی کوشش تھی۔ جس میں نہ صرف مغرب کو منہ کی کھانی پڑھی بلکہ وہ اج تک اس دن کی غلطی سے پریشان ہیں۔

اج جب یوکرین میں جاری نیکی اور بدی کی اس جنگ میں مغربی میڈیا روس کو خوفناک بنا کر پیش کر رہا ہے۔ سوچی میں ولادیمیر پوتن نے ورلڈ یوتھ فیسٹول کے انعقاد سے مغرب اور مغرب کے نالائق استاد کی نیدیں حرام کر دی ہیں۔ روس میں ورلڈ یوتھ فیسٹول کا کامیاب انعقاد اور یوکرین کی دہشتگردانہ حکمت عملی میں ناکامی اس بات کا ثبوت ہے کہ سامراج اپنے حواریوں کے ساتھ 1800 کی صدی اور 1900 کی صدی میں بھی ہارا تھا۔ اور 2000 کی صدی میں 2018 میں بھی ہار گیا۔

اج پھر اسی صدی میں دنیا کے 180 ممالک کے نوجوانوں نے سوچی میں ولادیمیر پوتن کی قیادت میں شکست دے دی۔

Facebook Comments Box
انٹرنیشنل

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں