ہومانٹرنیشنلچین ہائی سپیڈ ریلوے کی دوڑ میں دنیا کو کہیں پیچھے چھوڑ...

چین ہائی سپیڈ ریلوے کی دوڑ میں دنیا کو کہیں پیچھے چھوڑ چکا

چین ہائی سپیڈ ریلوے کی دوڑ میں دنیا کو کہیں پیچھے چھوڑ چکا

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
چین نے گزشتہ ٣ دہائیوں میں ہائی سپیڈ ریلوے کے شعبے میں جو سنگ میل حاصل کیا ہے اس کی مثال نہیں ملتی. چین میں دنیا کا سب سے بڑا ہائی سپیڈ ریل کا نظام موجود ہے۔ اس سے پہلے ہائی سپیڈ ریل صرف ترقی یافتہ ممالک کے پاس ہی تھی جن کے پاس بھاری سرمایہ تھا اور آبادی بہت کم تھی تاہم چین کا معاملہ اس کے برعکس ہے. چین کی آبادی دنیا میں سب سے بڑی تھی اور پیسے اس آبادی کے مقابلے میں بہت کم تھے۔ چین نے اپنا زور اپنی معیشت بہتر بنانے پر لگایا۔ اس کا نتیجہ ہم سب کے سامنے ہے۔ آج چین کا شمار دنیا کے امیر ترین ممالک میں ہوتا ہے۔ چین کے پاس دنیا کے بہترین نظام موجود ہیں، جن میں سے ایک اس کا ہائی سپیڈ ریل نیٹ ورک ہے.

چین کا ہائی سپیڈ ریلوے نیٹ ورک ٣٨ ہزار کلومیٹر طویل ہے۔ چین اس کے مزید پھیلاؤ میں تیزی سے اضافہ کر رہا ہے۔ چین کے بعد سپین کے پاس دنیا کا دوسرا بڑا ہائی سپیڈ ریل کا نظام موجود ہے۔ اس کی کل لمبائی ٣٢١٨ کلومیٹر ہے، یعنی اس معاملے میں سپین چین کا مقابلہ کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ چین میں ریل کا نظام ہوائی جہازوں کے نظام سے بہتر، سستا اور معیاری ہے۔ چین کے کئی ریلوے سٹیشن ہوائی اڈوں سے بڑھ کر ہیں۔ چینی اپنے قومی شناختی کارڈ یا چہرے کی سکیننگ کی مدد سے سٹیشن پر نصب خود کار مشینوں سے کاغذی ٹکٹ حاصل کر لیتے ہیں۔ اس میں انہیں محض تین سے پانچ سیکنڈ لگتے ہیں۔

چین میں سب سے پہلی ہائی سپیڈ ریلوے لائن بیجنگ اور تیانجن کے درمیان ٢٠٠٨ میں بنی تھی۔ اس ہائی سپیڈ ریل نے دونوں شہروں کے درمیان موجود ١٢٠ کلومیٹر کا فاصلہ ٣٠ منٹ میں سمیٹ کر رکھ دیا ہے۔ چین نے اس ریلوے لائن کے بعد مڑ کر نہیں دیکھا۔ آج چین میں ہائی سپیڈ ریلوے چین کے دور دراز علاقوں کو آپس میں ملاتی ہے۔ حتیٰ کہ چین کے صوبے سنکیانگ کے دارالحکومت اڑمچی اور صوبہ گانسو کے دارالحکومت لانجو کے درمیان بھی ہائی سپیڈ ریل موجود ہے۔

ابتدا میں چین نے یورپ اور جاپان سے ہائی سپیڈ ریل کا نظام بنانے میں مدد حاصل کی تھی۔ پھر چینی کمپنیوں نے ہی سارا نظام سنبھال لیا اور چین کو ایک ایسا نظام بنا کر دیا جسے آج پوری دنیا رشک کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ چین کے بعض مقامات کے درمیان ہائی سپیڈ ریل جہاز کی نسبت تیز رفتار اور سستی پڑتی ہے۔ جہاز کے لیے ایئرپورٹ پر کم از کم دو گھنٹے پہلے پہنچنا پڑتا ہے۔ اس وقت کو شامل کریں تو ریل کے سفر میں جہاز کے مقابلے میں کم وقت صرف ہوتا ہے۔

یہاں پروازوں کے شیڈول میں تاخیر بھی معمول کی بات ہے۔ ہائی سپیڈ ریل کے پھیلاؤ کے ساتھ چینی اندرونِ ملک سفر کے لیے ٹرینوں کا رخ کر رہے ہیں۔ اس سے چینی ایئرلائنز کو کافی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ چین کی ہائی سپیڈ ریلوے صاف ستھری اور ٹیکنالوجی سے لیس ہے۔ مسافر سفر کے دوران اپنے موبائل فون اور لیپ ٹاپ چارج کر سکتے ہیں اور تیز رفتار فور جی انٹرنیٹ استعمال کر سکتے ہیں۔ چین اپنی ای کامرس انڈسٹری اور علی پے نامی ایپ کی ایجاد کے بعد اپنے ہائی سپیڈ ریل نیٹ ورک کو اپنی ایسی تیسری بڑی ایجاد سمجھتا ہے، جس نے چین کو ترقی کی اس راہ پر ڈالا ہے جس پر جانے کا خواب ہم سمیت دنیا کا ہر ملک دیکھ رہا ہے۔

Facebook Comments Box
انٹرنیشنل

109 تبصرے

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں