ہومکالم و مضامینپاکستانی ڈرامے کا عروج و زوال

پاکستانی ڈرامے کا عروج و زوال

Nisaar betni

نثار بیٹنی

١٩٨٠ کی دہائی کے وسط میں جب پی ٹی وی کراچی مرکز کے ڈرامہ ‘تنہائیاں’ نے دھوم مچائی ہوئی تھی اور سنیچر کی شام کا ہر مرد و زن کو بے چینی سے انتظار رہتا تھا۔ ان دنوں پی ٹی وی کے ڈائریکٹر آغا ناصر مرحوم بھارتی پنجاب کے شہر جالندھر میں منعقدہ سیمینار میں شرکت کے لیے گیے ہوئے تھے۔ وہ کہتے ہیں کہ، “سیمینار کے اختتام کے بعد کے لمحات گزارنے کے لیے میں جالندھر کے مین بازار چلا گیا۔ گھومتا گھومتا میں ایک ویڈیو(وی سی آر) دکان کے شیشے پر لکھے جملے کو دیکھ کر ٹھٹک گیا، جہاں انگریزی میں موٹے حروف میں لکھا تھا “پی ٹی وی سیریل ‘تنہائیاں’ کی نئی قسط دستیاب ہے”۔

میں اپنی حیرت کو کم کرنے کی غرض سے دکان کے اندر چلا گیا اور سکھ مالک سے پوچھا کہ بھائی آپ نے دکان کے باہر پی ٹی وی ڈرامہ تنہائیاں کے بارے میں جو جملہ لکھا ہے، یہ کیسے ممکن ہے کیونکہ گذشتہ رات ٨ بجے اس ڈرامہ کی نئی قسط آن ائر گئی ہے، تو آپ کے پاس اس ڈرامے کی نئی قسط ویڈیو کیسٹ میں کیسے دستیاب ہے؟ میرے سوال کے جواب میں اس سکھ دکاندار نے کہا کہ، “میرے کچھ رشتے دار پاکستانی سرحد (لاہور) کے بالکل قریب رہتے ہیں، وہاں پی ٹی وی کی نشریات انٹینا پر صاف دکھائی دیتی ہیں۔ میں ہر ہفتے عصر کے وقت انکے ہاں چلا جاتا ہوں اور ویڈیو ریکارڈنگ مشین لگا کر ڈرامہ ‘تنہائیاں’ کو ریکارڈ کرلیتا ہوں۔ صبح سویرے آکر مزید کاپیاں کرلیتا ہوں”۔”

بقول آغا ناصر کے اس سکھ دکاندار نے پاکستانی ڈراموں کی بہت تعریف کی اور کہا کہ، “بھارت میں پاکستانی ڈرامے بہت مقبول اور ٹی وی اداکار بہت مشہور ہیں۔ پی ٹی وی کا ہر ڈرامہ بھارت میں بڑے شوق سے دیکھا جاتا ہے، میری دکان پر پی ٹی وی کا ہر مقبول ڈرامہ ویڈیو کیسٹ میں دستیاب ہے”۔

مجھے یہ بات پچھلے دنوں پی ٹی وی پر چلنے والے ترک تاریخی ڈرامے ‘کرولوس عثمان’ کی مقبولیت و شہرت دیکھ کر یاد آگئی کہ کبھی پی ٹی وی ڈرامہ شہرت کی بلندیوں پر تھا اور پاکستان اور پاکستان سے باہر مقبولیت کے نئے ریکارڈ قائم کیے ہوئے تھا، آج یہ حالت ہے کہ پی ٹی وی بقا کے خطرے سے دوچار ہے اور گھاٹے میں جاتے ادارے کو منافع بخش بنانے کے لیے غیرملکی ڈراموں پر انحصار کرنا پڑ رہا ہے۔

پی ٹی وی کا ناظر زیادہ دور نہ جائے اور صرف ٨٠ء اور ٩٠ء کی دہائیوں کی طرف دیکھے تو بہترین کہانیوں، بامقصد موضوعات اور شاندار اداکاری سے سجے ڈراموں کی ایک لمبی فہرست نظر آتی ہے۔ ایک ‘تنہائیاں’ کی کیا بات کریں، اس جیسے اور اس سے بھی بڑھ کر ڈرامے پی ٹی وی کا اثاثہ رہے ہیں۔ پی ٹی وی نے ابتداء ہی میں ڈرامے کے شعبہ میں اپنی دھاک بٹھائی۔ ١٩٦٩ء میں کراچی مرکز کا ‘خدا کی بستی’ وہ پہلا معرکتہ آلارا ڈرامہ تھا جس نے پسندیدگی کے نئے ریکارڈ قائم کیے۔ کہتے ہیں کہ جب یہ ڈرامہ پی ٹی وی پر لگتا تو سرِشام سڑکیں سنسان ہوجاتی تھیں۔ ‘خدا کی بستی’ نے مقبولیت کے تمام ریکارڈ توڑ دیے تھے اور ہر زبان پر نوشہ (بہروزسبزواری) اور راجہ (قاضی واجد) کی بے مثال اداکاری کا تذکرہ ہوتا تھا۔

بعد کے سالوں میں تو سینکڑوں شاہکار ڈرامہ سیریل اور ڈرامہ سیریز آن ائر ہوئے۔ ‘زیر زبر پیش، انکل عرفی، کرن کہانی، ایک محبت سوافسانے، کہانی کی تلاش، پھول والوں کی سیر، شہزوری، پرچھائیں، ٹالی تلے، اکڑ بکڑ، بندش، الف نون، پینوراما، ڈاک بنگلہ، آخری چٹان، تعبیر، وارث، جنگل، چھوٹی سی دنیا، سونا چاندی، ہزاروں راستے، خلیج، برزخ، دیواریں، ایک محبت ایک فسانہ، آسمان تک دیوار، آنگن ٹیڑھا، شمع، انا، شکست آرزو، آسمان، اندھیرا اجالا، کانچ کا پل، ففٹی ففٹی، جانگلوس ،ائرپورٹ، رات، ماروی، دھواں، منڈی، عروسہ، آہٹ، کسک، نجات، دن، آنچ، الفا براوو چارلی، شانتل، انگار وادی، محاصرہ، گیسٹ ہاوس اور انگنت ایسے شاہکار ڈراموں کو بھلا کون بھول سکتا ہے۔

پھر ٩٠ کی دہائی کے بالکل آخر میں کراچی مرکز سے ‘ہوائیں’ ڈرامہ آن ائر ہوا جس نے کامیابی کے اگلے پچھلے تمام ریکارڈ توڑ دیے تھے۔ اس ڈرامہ کی شہرت آج ٢٢ سال بعد بھی ماند نہ پڑ سکی، جبکہ لاہور مرکز سے نشر ہونے والے دیہاتی ماحول پر بنی
ڈرامہ سیریل ‘راہیں’ بھی دیکھنے والوں کے ذہنوں پر نقش ہے۔ گوکہ ترک ڈرامہ ‘کرولوس عثمان’ بہترین اور تاریخی موضوع پر اچھوتی پیشکش ہے، لیکن پی ٹی وی ناظرین آج بھی ٹیپوسلطان، شاہین، آخری چٹان، حیدرعلی، کالی حویلی، سحر ہونے تک، تعبیر، نورالدین زنگی اور مزاحیہ انداز میں بنے ڈرامہ سیریل ‘با ادب با ملاحضہ ہوشیار’ جیسے تاریخی ڈراموں کو نہیں بھول پا رہے۔

موضوعاتی ڈراموں کی پہچان رکھنے والے پی ٹی وی اور دیگر پاکستانی ٹی وی چینلز پرآج بیہودہ اور پاکستانی ثقافت و روایات سے کوسوں دور بے مقصد ڈراموں کی بھرمار ہے، جن میں صرف یہ دکھایا جا رہا ہے کہ لڑکے اور لڑکی کی محبت کا نتیجہ کیا نکلے گا، آج کا پاکستانی ڈرامہ نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کو محبت میں کامیابی اور لڑکی کو اپنی طرف راغب کرنے کے طریقے سکھا رہا ہے۔ ایک ڈرامے میں درجن بھر لڑکوں اور لڑکیوں کو اپنی محبت کو پانے کے لیے جائز و ناجائز طریقہ کار اپناتے دیکھایا جا رہا ہے، جو نہ تو پی ٹی وی کا خاصا رہا اور نہ ہماری روایات کا حصہ۔

ان ڈراموں میں خواتین کے لباس کا ہماری روایات سے دور دور تک تعلق نظر نہیں آتا، اوپر سے ذو معنی جملوں کی بھرمار اور مشرقی اقدار کی نفی نے فیملیز کو پاکستانی ڈراموں سے دور کردیا ہے۔ ‘کرولوس عثمان’ جیسا نمود و نمائش اور بیہودگی سے پاک ڈرامے کی مقبولیت سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ عوام آج بھی اچھی کہانی، بہترین مکالموں اور بے ساختہ اداکاری سے سجے ڈراموں کو پسند کرتی ہے۔ یہی خاصہ ماضی میں پاکستان ٹیلی ویژن کا بھی رہا ہے جو بد قستی سے اب دوسروں کی بے جا تقلید میں کہیں کھو گیا ہے۔ اگر پی ٹی وی سیمت دیگر پاکستانی چینلز نے ناظرین کو ایک بار پھراپنی طرف متوجہ کرنا ہے، تو ان کو نہ صرف اپنی مشرقی روایات کو اپنانا ہو گا بلکہ بہترین سکرپٹ اور اچھے کرداروں کو تخلیق کرنا ہو گا ورنہ وہ وقت زیادہ دور نہیں جب پاکستانی ٹی وی چینلز مالی بحران کا شکار ہوکر ماضی کا قصہ بن جائیں گے۔

Facebook Comments Box
انٹرنیشنل

247 تبصرے

  1. order generic propecia price cost generic propecia without insurance or generic propecia pills
    http://albasu.jp/kyoto-quiz/_m/index.php?a=free_page/goto_mobile&referer=https://finasteride.store propecia no prescription
    [url=http://www.allspare.ru/redirect.php?id=1&url=finasteride.store]buying generic propecia without insurance[/url] home and [url=http://www.9kuan9.com/home.php?mod=space&uid=625038]generic propecia pills[/url] buying propecia without prescription

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں