ہومتازہ ترینبھارتی عزائم, چین کا شدید ردعمل

بھارتی عزائم, چین کا شدید ردعمل

شاہ نواز سیال

شمالی ہنداور جنوبی ہند کے لوگ کسی بھی طرح سے ایک نہیں تھے۔ ان کے رنگ و روپ الگ تھے۔ ان کی ثقافت الگ تھی۔ ان کی زبانیں الگ تھیں۔ یہاں تک کہ ان کے دیوی دیوتا بھی الگ تھے۔ ان کی بات چیت الگ تھی۔ ان کا کھانا پینا الگ تھا۔ شمالی ہند کا کوئی آدمی جنوبی ہند کے کسی آدمی سے بات تک نہیں کرسکتا تھا کیوں کہ دونوں کی زبانیں جداگانہ تھیں۔ مہاراجہ اشوک کے مختصر دورِ حکومت میں یقیناً سارا ہندوستان ایک انتظامی اکائی تھا تاہم ان کے بعد سب ٹوٹ کر ایک مالا کے موتیوں کی طرح بکھر گیا۔ مختلف علاقوں میں مختلف راجاؤں کی حکومتیں تھیں جو آپس میں لڑتے رہتے تھے۔ لیکن١١٩٢ کے بعد سارا ہندوستان ایک انتظامی اکائی کے تحت آگیا۔ کچھ ہی عرصہ بعد علاء الدین خلجی نے منگولوں کو ماربھگانے کے بعد تمام جنوبی ہندوستان کو فتح کرکے ایک انتظامی اکائی بنادیا اور تاریخی پس منظر میں علاء الدین خلجی کو ہی اکھنڈ بھارت کا بانی قراردیاجاسکتا ہے۔ اس کے بعد سارے ہندوستان پر کسی نہ کسی طرح مسلم راج ہی رہا۔ مغلوں کے بعد انگریزوں نے٧٥ فیصد علاقے پر راج کیا۔ مہاراجے اور مسلم نوابوں اور سلطانوں کے ذریعہ حکومت کی۔
تاریخ شاہد ہے کہ مسلمانوں نے اپنے طویل دورِ حکمرانی میں کبھی بھی ہندوؤں کے مذہبی معاملات میں مداخلت نہیں کی اور نہ ہی زبردستی ہندوؤں کو اپنا مذہب تبدیل کرنے پر مجبور کیا۔ یہاں تک کہ ستی جیسی انسانیت سوز رسم کے خلاف زبردستی نہیں کی۔ صرف اورنگ زیب عالمگیرؒ نے ستی پر پابندی عائد کی تھی جس کی وجہ معاشرتی مسائل تھے۔
انگریزوں کے دورِ حکومت کے اختتام کے بعد ہندوستان ایک سیکولر ریاست کے طورپر ابھرا جہاں ہر کسی کو مذہبی آزادی حاصل تھی اور سیکولرازم دستورِ ہند کا سب سے مضبوط ستون ہے۔ دستورِ ہند نے ہر ہندوستانی کو آزادی عطا کی ہے کہ وہ اپنے مذہب‘ دین و مذہب کے مطابق اپنے خاندانی مسائل حل کرے اور اس میں حکومت کی جانب سے کوئی مخالفت نہیں ہوگی۔ خصوصاً آرٹیکل٢٥ دستورِ ہند اس ضمن میں بہت ہی واضح ہے۔ جو مذہبی آزادی کی اجازت دیتا ہے اور مسلمانوں کے خاندانی مسائل بھی مذہبی حیثیت رکھتے ہیں جن کا سرچشمہ قرآن مجید ہے۔
مسلم دورِ حکومت میں کبھی بھی غیرمسلموں پر ظلم وستم نہیں کیا گیا۔ جنگیں ہوتی رہیں لیکن ان کی نوعیت سیاسی تھی نہ کہ مذہبی ۔ مسلم حکمرانوں کی فوج اور انتظامیہ میں دونوں ہی مذاہب کے لوگ تھے ۔ مغلوں کے زیادہ تر سپہ سالارراجپوت تھے اور مغل فوج میں٦٠ فیصد عناصر ہندو۔ جاٹ اور راجپوت تھے۔ اورنگ زیب کی مذہبی رواداری کا یہ عالم تھا کہ افغانستان کے صوبہ قندھار کے گورنر کی حیثیت سے راجہ جسونت سنگھ کا تقرر کیا گیا تھا۔ شیواجی کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور کرکے گرفتار کرنے والے مغل جرنل جئے سنگھ تھے۔ یہ تاریخی حقائق ہیں جن سے ہر کوئی واقف نہیں۔ شیواجی کے گھڑ سوار دستے کے سب سے بڑے جنرل اسماعیل بیگ خان تھے اور پیشوا کے توپ خانہ کے جنرل ابراہیم خان گاردی تھے ۔ مسلم حکمرانوں کے طویل دور میں کبھی بھی اور کہیں بھی مذہبی عنصر نظر نہیں آتا۔ لیکن پھر بھی ساورکر کے نظریات سے متاثر موجودہ حکومت کے سربراہ اور ان کے حلقہ بگوش سیاسی کوچہ گرد سمجھتے ہیں کہ مسلم دورِ حکمرانی میں ہندوؤں پر آٹھ سو سالہ دور میں مظالم ہوئے جو کہ ایک غلط خیال ہے جس کا تاریخ سے دور دور تک تعلق نہیں۔ لہٰذا ان سیاسی کوچہ گردوں کے خیال میں اب آٹھ سو سالہ دور مظلومیت کا انتقام لینے کا وقت آگیا ہے اور اس خیال کا اظہار اکثر کٹر فرقہ پرست سوشیل میڈیا کے ذریعہ ہوتا رہتا ہے اور جن کی راست یا بالواسطہ حمایت حکومتِ وقت کرتی ہے۔ اس نفرت کی تازہ مثال مدھیہ پردیش کے نو تقرر شدہ چیف منسٹر کے احکامات ہیں کہ ساری ریاست میں گوشت‘ مرغ اور انڈوں کی کھلے عام فروخت پر پابندی عائد کی جائے۔ یہ حکم ایک طرح کی انتقامی کارروائی ہے اس حقیقت کے قطعِ نظر کہ گوشت کھانے والوں کی اکثریت کا تعلق اکثریتی طبقہ سے ہے۔ شہروں کے نام تبدیل کئے جارہے ہیں اور مسلم ناموں کو چن چن کر الگ کیا جارہا ہے۔ اورنگ آباد اور الہ آباد کی مثالیں آپ کے سامنے ہیں۔
حکومتِ وقت نے اپنے دو وعدوں کی تکمیل کردی۔ رام مندر کی تعمیر ‘ بابری مسجد کے مدفن پر ہوئی اور آرٹیکل٣٧٠ دستورِ ہند کو منسوخ کرکے کشمیریوں کو صلیب پر چڑھادیا۔ ان کے مراعات چھین لئے گئے۔ لوگ یہ سمجھ رہے تھے کہ اس فیصلہ کے خلاف اندرونِ ملک اور بیرون ملکاحتجاج ہوگا لیکن جو احتجاج چین نے کیا ہے وہ بہت ہی صحت مند احتجاج ثابت ہوسکتا ہے ماضی اور حال میں اس کی کئ مثالیں موجودہ ہیں ۔ چین نے کہا ہے کہ علاقہ لداخ پر اس کی علاقائی سالمیت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا کیو ں کہ وہ علاقہ ہمارا ہے۔ اس بات کے امکان کو مسترد نہیں کیاجاسکتا ہے کہ حالیہ بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ چین کے جارحانہ رویہ میں اور زیادہ شدت لائے گا اور شائد دونوں ممالک کی افواج میں ٹکراؤ بھی ہوسکتا ہے۔

Facebook Comments Box
انٹرنیشنل

229 تبصرے

  1. buying cheap propecia prices cost propecia prices or cost of cheap propecia tablets
    http://www.grandhotelnizza.it/gallery/imagevue/phpinfo.php?a%5B%5D=tadalafil without a doctor’s prescription buying cheap propecia without rx
    [url=http://www.mvbcwm.com/System/Login.asp?id=40305&Referer=http://finasteride.store]generic propecia prices[/url] generic propecia online and [url=http://bocauvietnam.com/member.php?1458234-zfodxkycdy]cost propecia online[/url] cost of propecia

  2. where can i buy amoxicillin online buy amoxicillin online uk or ampicillin amoxicillin
    https://toolbarqueries.google.co.ve/url?q=https://amoxila.pro can i buy amoxicillin over the counter in australia
    [url=http://www.infotiger.com/addurl.html?url=http://amoxila.pro/]where to buy amoxicillin 500mg without prescription[/url] amoxicillin 30 capsules price and [url=http://ckxken.synology.me/discuz/home.php?mod=space&uid=28246]how much is amoxicillin prescription[/url] generic amoxicillin

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں